سال 2024 میں فرقہ وارانہ فسادات میں تشویشناک اضافہ، 84 فیصدریکارڈ
2024 میں پیش آنے والے 59 فرقہ وارانہ فسادات میں 49 معاملے صرف بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں رونما ہوئے
نئی دہلی ،26 جنوری :۔
’سنٹر فار دی اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرزم‘ (سی ایس ایس ایس) کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال 2024 کے دوران 59 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔اور اس میں سب سے بڑا ہدف مسلم آبادی رہا۔ یہ نمبر 2023 کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں، کیونکہ اُس سال 32 فسادات درج کیے گئے تھے۔ اس طرح دیکھا جائے تو فرقہ وارانہ فساد کے واقعات 2023 کے مقابلے 2024 میں 84 فیصد بڑھے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 59 میں سے فرقہ وارانہ فسادات کے 49 معاملے ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی حکومت ہے۔
Hegemony and Demolitions: The Tale of Communal Riots in India in 2024 کے عنوان سے یہ رپورٹ سینٹر فار اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ سیکولرازم (سی ایس ایس ایس) نے شائع کیا ہے۔
سی ایس ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں جو 59 فسادات سامنے آئے، ان میں 13 ہلاکتیں ہوئیں۔ مہلوکین میں 10 مسلم طبقہ سے اور 3 ہندو طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کا مغربی خطہ، خصوصاً مہاراشٹر ان فسادات کا مرکز رہا جہاں 59 میں سے 12 فسادات ہوئے۔ بیشتر فرقہ وارانہ فسادات مذہبی تہواروں یا جلوسوں کے دوران پیش آئے۔ جنوری 2024 میں جب ایودھیا میں رام مندر کے اندر پران پرتشٹھان کی تقریب منعقد ہوئی تو اس کے آس پاس 4 فرقہ وارانہ فسادات پیش آئے۔
علاوہ ازیں 7 فسادات سرسوتی پوجا مورتی وسرجن کے دوران، 4 گنیش تہواروں کے دوران اور 2 عیدالاضحیٰ کے دوران رونما ہوئے۔ یہ اعداد و شمار فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی تقریبات کے وقت پیدا ہونے والے حالات کو نمایاں کرتے ہیں۔
درج کردہ فرقہ وارانہ فسادات کے علاوہ 2024 میں ہجومی تشدد یعنی ماب لنچنگ کے 13 واقعات بھی سامنے آئے۔ ان ماب لنچنگ کے واقعات میں 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ مہلوکین میں ایک ہندو، ایک عیسائی اور 9 مسلم شامل ہیں۔ اگرچہ یہ 2023 میں درج کیے گئے 21 واقعات سے کم ہیں، لیکن اس طرح کے حملوں کا مسلسل ہونا ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔ سی ایس ایس ایس کی یہ رپورٹ 2024 میں فرقہ وارانہ فسادات اور ہجومی تشدد دونوں کا ایک جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے، جو ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے واضح مظہر ہے۔