سالیسیٹر جنرل نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہم جنس افراد کی شادیاں نہ ہندوستان کی ثقافت کا حصہ ہیں، نہ ہندوستان کے قانون کا
نئی دہلی، ستمبر: سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہم جنس پرستوں کی شادی نہ تو ہندوستانی ثقافت کا حصہ ہے اور نہ ہی ہندوستانی قانون کا۔
تشار مہتا نے پیر کے روز دہلی ہائی کورٹ میں ہندو میریج ایکٹ کے تحت ہم جنس پرستوں کی شادی کے حقوق کی مانگ کرنے والے ایک ایک پی آئی ایل کی مخالفت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
عدالت ہم جنس پرست برادری کے چار ممبران، ابھیجیت ایّر مترا، گوپی شنکر ایم، گیٹی تھڈانی اور جی اوروسی کی طرف سے دائر کردہ ایک پی آئی ایل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں یہ دعوی کیا جارہا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ہم جنس پرستوں کی موافقت میں فیصلہ دیے جانے کے بعد بھی ہم جنس پرست جوڑوں کے مابین شادی ممکن نہیں ہو پائی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس پرتیک جلان پر مشتمل بینچ کے سامنے سماعت کے دوران مہتا نے کہ ہندو میرج ایکٹ کے تحٹ درخواست گزاروں کے ذریعے جو ریلیف طلب کیا گیا ہے وہ اس وقت تک نہیں مل سکتا جب تک کہ زمین کے متعدد قوانین میں ردوبدل نہ کیا جائے۔
عدالت نے درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ وہ معاشرے کے ان ممبروں کے حلف نامے داخل کریں جو حکام کی جانب سے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو رجسٹر کرنے سے انکار پر غمزدہ ہیں اور اگلی سماعت کے لیے 21 اکتوبر کی تاریخ دی۔