سات سو سالہ قدیم مقبرے پر آر ڈبلیو اے کاقبضہ، سپریم کورٹ کی پھٹکار
دہلی کےڈیفنس کالونی میں واقع قدیم مقبرہ شیخ علی کی گمتی پر غیر قانونی قبضہ کا معاملہ
نئی دہلی،12 نومبر :۔
دہلی میں متعدد ایسی قدیم عمارتیں اور آثار ہیں جن پر بہت سے شہریوں نے اپنا رہائش بنا رکھا ہے۔قدیم مساجد اور مقبروں کی دیواروں پر ہی اپنے گھروں کی دیوار بنا کر قیام پذیر ہیں ۔اب تو کچھ سوسائٹیوں نے قدیم عمارتوں پر قبضہ کر کے اب دکانیں اور مالز بنائے جا رہےہیں۔قومی راجدھانی دہلی اسی طرح کا ایک واقعہ سامنے آیا ہےجس پر سپریم کورٹ نے سخت سرزنش کی۔
اطلاع کے مطابق سپریم کورٹ نے دہلی واقع ڈیفنس کالونی میں موجود ایک مقبرہ پر آر ڈبلیو اے (ریسیڈنٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن) کے ناجائز قبضہ معاملہ میں آج سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ سپریم کورٹ نے شیخ علی کی گمتی والے مقبرہ معاملہ میں داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے آر ڈبلیو اے کو پھٹکار لگائی اور کہا کہ ’’آپ اس طرح ناجائز قبضہ کیسے کر سکتے ہیں؟‘‘
اس معاملے میں عدالت نے اگست ماہ میں سی بی آئی کو جانچ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ سی بی آئی نے عدالت کو اپنی رپورٹ سونپ دی جس کو دیکھنے کے بعد جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے اس معاملے پر سماعت آگے بڑھائی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے آر ڈبلیو اے سے کہا کہ ’’آپ کی اس مقبرہ میں داخل ہونے کی ہمت کیسے ہوئی؟‘‘ جواب میں آر ڈبلیو اے کے وکیل نے کہا کہ ’’ہم وہاں دہائیوں سے تھے۔‘‘ اس پر جسٹس امان اللہ نے کہا کہ ’’اس کی منظوری نہیں دی جا سکتی۔ پھر جواب میں آر ڈبلیو اے کے وکیل نے کہا کہ ’’ہم نہیں ہوں گے تو غیر سماجی عناصر وہاں آئیں گے۔‘‘ یہ سن کر جسٹس دھولیا نے کہا کہ ’’آپ تو انگریز حاکموں کی طرح بول رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں کہا گیا تھا کہ دہلی کا شہری بلدیہ مقبرہ کے ارد گرد موجود زمین پر شاپنگ پلازہ اور ملٹی لیول کار پارکنگ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسی کے بعد اپریل میں اے ایس آئی اور حکومت نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے کبھی بھی ڈی سی ڈبلیو اے کو مقبرہ الاٹ نہیں کیا تھا۔ اس معاملے میں عدالت نے اے ایس آئی سے بھی سوال پوچھا کہ اے ایس آئی نے کس طرح ناجائز قبضہ کے لیے ڈی سی ڈبلیو اے کو اجازت دی۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ آپ 700 سال قدیم مقبرہ کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ڈی سی ڈبلیو اے کے ناجائز قبضہ سے مقبرہ کو ہوئے نقصان کے بارے میں جانچ کے لیے ایکسپرٹ کی تقرری کی جائے گی جو تحقیق کریں گے۔ ایکسپرٹ کو 6 ہفتہ میں اپنی رپورٹ جمع کرنی ہوگی۔