ساتویں جماعت کی کتاب سے مغل اور دہلی سلطنت کا باب ختم، مہاکمبھ شامل

این سی ای آر ٹی کی ساتویں کلاس میں مہاکمبھ میلہ شامل مگر حادثے کا ذکر نہیں ،سرکاری منصوبوں کا خاص توجہ

نئی دہلی،28 اپریل :۔

مرکزی حکومت نے تعلیمی نصاب کو بھی بھگوا رنگ میں رنگ دیا ہے۔اب ساتویں کلاس کے بچوں کو مغلوں اور دہلی سلطنت کی تاریخ نہیں پڑھائی جائے گی بلکہ اس کی جگہ حکومت نے اپنے پروپیگنڈے اور نظریات کو شامل کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق این سی ای آر ٹی (نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ) نے دہلی میں ساتویں جماعت کی نئی سماجی علوم کی کتاب سے مغلوں اور دہلی سلطنت پر مبنی ابواب مکمل طور پر ہٹا دیے ہیں۔ ان کی جگہ نئی کتاب میں قدیم ہندوستانی راجاؤں، مذہبی مقامات، مہاکمبھ میلے اور سرکاری منصوبوں پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔

این سی ای آر ٹی کے حکام کے مطابق، یہ کتاب کا پہلا حصہ ہے اور دوسرا حصہ آئندہ مہینوں میں شائع کیا جائے گا۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پہلے ہٹائے گئے ابواب دوبارہ شامل کیے جائیں گے یا نہیں۔ یاد رہے کہ کووڈ-19 کے دوران 2022-23 میں بھی ان ابواب کا مواد کم کیا گیا تھا لیکن اب انہیں مکمل طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔

نئی کتاب کا عنوان ’ایکسپلورنگ سوسائٹی: انڈیا این بیانڈ‘ ہے جس میں قدیم ہندوستانی راجاؤں جیسے کہ مگدھ، موریہ، شُنگ اور سات واہن خاندانوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ کتاب میں ‘مقدس جغرافیہ’ کے نام سے ایک نیا باب بھی شامل ہے جس میں ہندوستان کے مقدس مقامات، تیرتھ یاترا، 12 جیوترلنگ، چار دھام اور شکتی پیٹھوں کی تفصیلات دی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ، مہاکمبھ میلے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ ’اس سال پریاگ راج میں منعقدہ میلے میں تقریباً 66 کروڑ عقیدت مند شریک ہوئے‘۔ تاہم، کتاب میں اس مہاکمبھ میں پیش آنے والی بھگدڑ کی افسوسناک واقعات کا ذکر نہیں کیا گیا، جس میں تقریباً 30 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

نئی کتاب میں سرکاری اسکیموں جیسے ‘میک اِن انڈیا’، ‘بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ’، اور ‘اٹل سرنگ’ جیسے منصوبوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ مزید برآں، آئین ہند پر ایک باب میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ 2004 میں سپریم کورٹ نے شہریوں کو قومی پرچم لہرانے کو ان کا بنیادی حق تسلیم کیا۔ان تبدیلیوں پر اپوزیشن جماعتوں اور بعض دانشوروں نے اعتراض کرتے ہوئے نصاب کے ‘بھگوا کاری’ کا الزام لگایا ہے۔