ریاستوں میں مسلمانوں کو پریشان کرنے والے قانون بنائے جا رہے ہیں
لوک سبھا میں آئین پر بحث کے دوران اسد الدین اویسی نےمساجد،وقف بورڈ،اردو ،ماب لنچنگ اور تبدیلی مذہب سمیت متعدد مسائل کو اٹھایا ،مودی حکومت پر جم کر تنقید کی
نئی دہلی ،14 دسمبر :۔
لوک سبھا میں آئین کے 75 ویں سال پر ہونے والی بحث میں تمام پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے حصہ لیا اور اپنے اپنے انداز میں آئین پر خطاب کیا۔جہاں ٹی ایم سی رہنما مہوا موترا نے آئین پر بحث کے درمیان جیلوں میں بند مسلم نوجوانوں کا مسئلہ اٹھایا اور ایک لمبے عرصے سے بغیر کسی ضمانت اور سماعت کے قید مسلم نوجوانوں کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی وہیں پہلی بار لوک سبھا میں جیت کر آئیں نوجوان مسلم خاتون رکن پارلیمنٹ اقرا حسن چودھری نے مسلمانوں کے ماب لنچنگ اور عصبیت کا مسئلہ اٹھایا ۔ دریں اثنا آج لوک سبھا میں بحث کے دوران آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے مسلمانوں سے متعلق کئی اہم ایشوز کو سامنے رکھا۔ انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں مساجد، وقف بورڈس، اُردو، مسلم ثقافت سمیت اقلیتی طبقہ سے جڑی کئی چیزوں کو خطرہ لاحق ہے۔
اویسی نے ایوان زیریں میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں مساجد خطرے میں آ گئی ہیں، وقف بورڈ کو چھیننے کی کوشش ہو رہی ہے، مسلمانوں کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اردو کو بھی ختم کیا جا رہا ہے، مسلم ثقافت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ حالانکہ آئین سچا ہے اور اس کا آرٹیکل-26 مذہبی فرقوں کو مذہب امور کے لیے ادارہ قائم کرنے اور بنائے رکھنے کا حق دیتا ہے۔
وزیر اعظم مودی کے ایک بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ’’وہ کہتے ہیں وقف کا آئین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ وزیر اعظم کو کون پڑھا رہا ہے؟ انھیں آرٹیکل-26 پڑھایا جائے۔ حکومت کا ہدف وقف ملکیتوں کو چھیننا ہے۔ وہ اسے اپنی طاقت کی بنیاد پر چھیننا چاہتے ہیں۔‘‘ اویسی نے مسلمانوں کو انتخابی سیاست سے الگ تھلگ رکھنے کا الزام بھی حکمراں طبقہ پر عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو انتخاب لڑنے سے روکا جا رہا ہے۔ ایسے حالات پیدا کیے جا رہے ہیں کہ مسلمان انتخاب نہیں جیت پا رہے۔
اویسی نے کئی ریاستوں میں مسلمانوں کو پریشان کرنے والا قانون بنانے پر بھی اعتراض کیا۔ انھوں نے کہا کہ کئی ریاستوں میں ایسا قانون بنا دیا گیا کہ آپ یہ نہیں کھا سکتے، آپ وہ نہیں کھا سکتے۔ ہریانہ اور راجستھان میں پولیس کے اختیارات گئو رکشکوں کو دے دیے گئے ہیں اور ان کا غلط استعمال ماب لنچنگ کی شکل میں کیا گیا۔ مثال پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صابر ملک کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا کہ اس نے بیف کھایا تھا۔ بعد میں پتہ لگا تھا کہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔ جنید اور ناصر کو بھی زندہ جلا دیا گیا۔ تبدیلی مذہب قانون بھی کئی ریاستوں میں لایا گیا۔ کیا مجھے اپنا مذہب بدلنے کے لیے حکومت سے پوچھنا پڑے گا؟ بی جے پی کا نیشنلزم ہندوتوا پر مشتمل ہے۔ اقلیتوں اور دلتوں کو کئی حقوق دیے گئے ہیں، لیکن ان کو یہ حقوق مل نہیں رہے۔