رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل کے ٹرسٹ پر دہشت گرد تنظیموں سے مبینہ غیر ملکی فنڈنگ اور بغاوت کا الزام لگایا گیا
آسام، دسمبر 6: دی ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق آسام کے ڈِس پور میں پولیس نے ہفتے کے روز لوک سبھا کے رکن اور آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ بدر الدین اجمل کے ایک رجسٹرڈ عوامی چیریٹیبل ٹرسٹ پر ملک بغاوت اور دیگر جرائم کا الزام لگایا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق الزام لگایا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ستیہ رنجن بورہ نے اجمل فاؤنڈیشن کے خلاف ڈس پور پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں یہ الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ ٹرسٹ دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ غیر ملکی ایجنسیوں سے فنڈز وصول کرتا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (ڈس پور) ہمانگشو داس نے کہا کہ ’’شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں الزام لگایا ہے کہ اجمل فاؤنڈیشن نے ایسی غیر ملکی ایجنسیوں سے حاصل کردہ فنڈز کا غلط استعمال کیا جن کے دہشت گردوں سے روابط تھے۔‘‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بورہ کی شکایت اجمل فاؤنڈیشن کے خلاف لیگل رائٹس آبزرویٹری نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے لگائے گئے الزامات پر مبنی ہے۔ جمعرات کو ایک ٹویٹس کے سلسلے میں تنظیم نے یہ الزام لگایا تھا کہ ترکی اور برطانیہ میں مقیم متعدد تنظیموں نے اجمل فاؤنڈیشن کو تعلیم کے لیے 69.55 کروڑ روپے دیے ہیں۔ این جی او نے الزام لگایا کہ موصولہ فنڈز میں سے صرف 2.05 کروڑ روپیے تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال ہوئے اور باقی کو اجمل کی پارٹی میں بھیج دیا گیا۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق بی جے پی نے مرکزی تفتیشی بیورو یا قومی تفتیشی ایجنسی کے ذریعہ اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم اجمل نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اسے بی جے پی کی ایک سازش قرار دیا ہے۔ اجمل نے اے این آئی کو بتایا ’’یہ ایک غلط الزام ہے۔ یہ اے آئی یو ڈی ایف اور اجمل فاؤنڈیشن کو بدنام کرنے کی بین الاقوامی سازش ہے۔ جیسے ہی ہم نے کانگریس سے ہاتھ ملایا اس نے اپنی سازش شروع کر دی۔‘‘
ایف آئی آر 7 دسمبر اور 10 دسمبر کو ہونے والے بوڈولینڈ علاقائی کونسل کے انتخابات سے ٹھیک پہلے سامنے آئی ہے جس میں اجمل کی پارٹی کانگریس کے ساتھ بی جے پی کے خلاف لڑ رہی ہیں۔