رکشہ ڈرائیور کی بیٹی کا قابل فخر کارنامہ ،مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس افسر بننے میں کامیاب
ادیبہ انعم اشفاق احمد نےیو پی ایس سی کے امتحان 142 واں رینک حاصل کیا ،والد نے بیٹی کی تعلیم کےلئے اپنا رکشہ اور گھر تک فروخت کر دیا،آج بیٹی کی اس کامیابی پر فخر کا اظہار کیا

نئی دہلی ،26 اپریل :۔
گزشت کچھ برسوں میں مسلمانوں کیخلاف ملک میں ایک منفی بیانیہ قائم کیا گیا ہے،اور مسلمانوں کو پنچر بنانے والے کہہ کر طنز کیا گیا ہے مگر ان نا مساعد حالات میں بھی مسلمانوں میں ایسی قابلیت اور اہلیت موجود ہے جو اپنے کارناموں سے ان طنز کرنے والوں کو جواب دیتی ہے۔مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی ادیبہ ایک ایسی ہی مسلم طالبہ ہے جس نے مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس افسر بننے می کامیابی حاصل کر کے انہیں جواب دیا ہے جو ملک کے مسلمانوں پر طنز کستے ہیں ۔
ادیبہ کا تعلق مہارشٹر سے ہے ،ان کے والد رکشہ چلاتے ہیں اور ان کا اپنا گھر بھی نہیں ہے۔مگر اس کے باوجود ادیبہ کے والد اشفاق احمد کا حوصلہ تعلیم کے تئیں بلند رہا اور کا یہ حوصلہ ملک کے تمام مسلمانوں کیلئے قابل تقلید ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے اپنا گھر بیچ دیا میں نے اپنا رکشہ بیچ دیا۔ لیکن میں نے کچھ کھویا نہیں کیونکہ اس پیسے سے میری بیٹی ایک بڑی افسر بن گئی۔ اپنی بیٹی کو آئی اے ایس افسر بنانے کے لیے اگر مجھے خود کو بھی بیچنا پڑتا تو ایسا کرتا۔ لیکن میں اس پر کبھی مایوس نہ ہوتا۔‘
رپورٹ کے مطابق یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے نتائج میں مہاراشٹر کے یوتمال ضلع کی رہائشی ادیبہ انعم اشفاق احمد نے 142 واں رینک حاصل کیا ہے، جو اس علاقے کے لیے فخر کی بات ہے۔ ادیبہ نے اپنی محنت، عزم، اور والدین کی حمایت سے اپنی منزل تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی۔
یوتمال کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والی ادیبہ کی کامیابی نہ صرف ان کے خاندان کے لیے بلکہ پورے علاقے کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ یہ کامیابی ایک مسلم لڑکی کے لیے ایک تاریخی لمحہ بھی ہے کیونکہ ادیبہ مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس افسر بننے جا رہی ہیں اور ان کی یہ کامیابی علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کا پیغام دے رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ادیبہ کی ابتدائی تعلیم یوتمال کے ظفر نگر ضلع پریشد اردو پرائمری اسکول سے ہوئی۔ یہاں سے انہوں نے کلاس 1 سے 7 تک تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد، انہوں نے یوتمال کے ضلع پریشد ایکس گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول سے کلاس 8 سے 10 تک کی تعلیم مکمل کی۔ پھر انہوں نے 11ویں اور 12ویں کی تعلیم یوتمال کے ضلع پریشد ایکس گورنمنٹ کالج سے حاصل کی۔
(تصویر:بی بی سی)
ادیبہ کا تعلیمی سفر یہاں تک محدود نہیں تھا، بلکہ انہوں نے اپنے تعلیمی سفر کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پونے کا رخ کیا۔ وہاں، انہوں نے انعامدار سینئر کالج سے ریاضی کے ساتھ ڈگری حاصل کی۔ بی ایس سی کے بعد، ادیبہ نے پونے کی ایک مشہور اکیڈمی سے یو پی ایس سی فاؤنڈیشن کوچنگ لی۔
یو پی ایس سی کی تیاری کے دوران، ادیبہ کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ابتدائی خواب ڈاکٹر بننے کا تھا، مگر یوتمال میں تعلیمی سہولتوں کی کمی اور وسائل کی دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس خواب کو پورا نہیں کر سکیں۔ اس دوران، یوتمال کے سماجی کارکن، نظام الدین شیخ نے ادیبہ کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں بتایا کہ کیسے وہ آئی اے ایس بن کر اپنے علاقے اور ملک کی خدمت کر سکتی ہیں۔
ادیبہ نے اس حوصلہ افزائی کو دل سے قبول کیا اور یو پی ایس سی کی تیاری شروع کی۔ ان کے پہلے تین کوششوں میں ناکامی کے باوجود، انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل محنت کرتی رہیں۔ آخرکار، چوتھی کوشش میں انہوں نے 142 واں رینک حاصل کر کے کامیابی کا علم بلند کیا۔ ان کے والدین کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا جب انہیں اپنی بیٹی کی کامیابی کی خبر ملی۔ ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ادیبہ نے بتایا کہ’میں نے پونے میں پرائیویٹ کوچنگ لی۔ میں اپنی پہلی کوشش میں ناکام رہی۔ لیکن پھر میں ممبئی کے حج ہاؤس گئی۔ میں نے وہاں سے دوسری بار امتحان دیا۔ تب بھی مجھے مایوسی ہوئی۔ اس کے بعد میں دلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ گئی اور بھرپور طریقے سے مطالعہ شروع کیا۔ مجھے چوتھی کوشش میں کامیابی ملی۔ میری 142ویں پوزیشن دیکھ کر امی اور ابو کو بہت فخر ہے۔ میں اپنے والدین اور ہر اس شخص کی بہت مشکور ہوں جس نے میری مدد کی۔ میں اپنے والدین کا شکریہ ادا نہیں کر سکتی کہ انھوں نے میرے لیے جو قربانیاں دی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اب ان پر معاشرے کی خدمت کی بڑی ذمہ داری ہوگی۔
ادیبہ کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ محنت اور لگن سے زندگی میں مشکلات کو پار کیا جا سکتا ہے۔ ان کی کہانی نہ صرف یوتمال کے طلبہ کے لیے ایک مثال ہے بلکہ پورے ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے بھی ایک حوصلہ افزائی ہے۔