رپورٹ:ملک میں25سال سے کم عمر کے 42.3گریجویٹ بے روزگار
نئی دہلی ،22ستمبر :۔
کووڈ 19 کی وبا کے بعد ملک میں روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کے باوجود ملک میں 25 سال سے کم عمر کے 42.3 فیصد نوجوان گریجویٹ بے روزگار ہیں۔ یہ رپورٹ عظیم پریم جی یونیورسٹی کی طرف سے 20 ستمبر 2023 کو شائع ہونے والی نئی رپورٹ "اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2023” میں دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2019-20 کے دوران ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.8 فیصد تھی جو مالی سال 2021 میں کم ہو کر 7.5 فیصد اور مالی سال 2022-23 میں 6.6 فیصد رہ گئی ہے۔ اس کے باوجود ملک میں تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 25 سال سے کم عمر کے ناخواندہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 13.5 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع کم ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ بے روزگاری 25 سے 29 سال کے نوجوانوں میں ہے جن کے پاس گریجویٹ یا اس سے زیادہ قابلیت ہے، جن میں بے روزگاری کی شرح 22.8 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے بعد 25 سال سے کم عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری سب سے زیادہ ہے جنہوں نے اعلیٰ ثانوی سطح کی تعلیم حاصل کی ہے، جن میں اس کی شرح 21.4 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
دوسری جانب اگر ہم 40 سال یا اس سے زائد عمر کے گریجویٹ افراد میں بے روزگاری کی بات کریں تو یہ شرح صرف 1.6 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ شرح اسی عمر کے ناخواندہ گروپ میں 2.4 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 35 سال اور اس سے زیادہ عمر کے فارغ التحصیل افراد میں بے روزگاری کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔ رپورٹ میں ایک اور اہم سوال سامنے آیا ہے کہ کیا یہ نوکریاں جو ان پڑھے لکھے نوجوانوں کو ملتی ہیں وہ ان کی صلاحیتوں اور خواہشات کے مطابق ہیں؟ رپورٹ کے مطابق یہ ایک اہم موضوع ہے جس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔