روہت ویمولا کیس: مزید تحقیقات کرے گی تلنگانہ پولیس
حیدرآباد،04مئی :۔
تلنگانہ پولیس نے جمعہ کو کہا کہ وہ طالب علم روہت ویمولا کی موت کی مزید تحقیقات کرے گی کیونکہ پولیس نے عدالت میں جو کلوزر رپورٹ داخل کی ہے اس پر متوفی کی والدہ اور کچھ دیگر افراد کی جانب سے شکوک و شبہات ظاہر کئے گئے ہیں۔ اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے تلنگانہ کے ڈی جی پی نے کہا کہ عدالت میں ایک عرضی داخل کی جائے گی اور اس معاملے میں مزید تفتیش کے لیے مجسٹریٹ سے اجازت لی جائے گی۔
قبل ازیں بتایا گیا تھا کہ حیدرآباد پولیس نے اس معاملے میں تحقیقات مکمل کر لی ہے اور تلنگانہ ہائی کورٹ میں کلوزر رپورٹ داخل کی گئی ہے۔ کیس کی تحقیقات کو بند کرتے ہوئے پولیس نے تلنگانہ ہائی کورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ روہت کو معلوم تھا کہ وہ دلت نہیں ہے اور اس نے اپنی ذات کی شناخت ظاہر ہونے کے خوف سے خودکشی کی!
یاد رہے کہ جنوری 2016 میں روہت ویمولا کی خودکشی سے موت نے یونیورسٹیوں میں دلتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف ملک گیر احتجاج کو جنم دیا تھا۔ پولیس نے جانچ کے بعد دعویٰ کیا کہ روہت نے اپنی اصل ذات کے سامنے آنے کے خوف سے خودکشی کی تھی، انہوں نے خود کو درج فہرست ذات کے زمرے سے تعلق رکھنے کا اعلان نہیں کیا تھا۔پولیس نے اپنی رپورٹ تلنگانہ ہائی کورٹ میں پیش کی ہے اور کہا ہے کہ روہت کو معلوم تھا کہ ان کی ماں نے ان کا درج فہرست ذات کا سرٹیفکیٹ جاری کرایا ہے۔