روڑکی:یونیورسٹی کیمپس میں مسلم خاتون کے ذریعہ نماز ادا کرنے پر احتجاج اور نعرے بازی
نئی دہلی ،30 اکتوبر :۔
اتراکھنڈ ان دنوں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا نیا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔ہندوتو تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف سر گرم ہیں ۔اتر کاشی میں مسجد کو ہٹانے کے انتباہ کے درمیان مسلمانوں سے نفرت کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ روڑکی ضلع کی کوانٹم یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک مسلم خاتون کے ذریعہ نماز ادا کرنے پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ۔ ہندو طلبا نے خبر ملتے ہیں مذہبی نعروں کے ساتھ کیمپس میں ہنگامہ آرائی کی جس سے ماحول کشیدہ ہو گیا ۔
در اصل کوائنٹم یونیور سٹی کے کیمپس میں زینوں کے پاس ایک کونے میں ایک مسلم خاتون کے ذریعہ نماز ادا کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی ۔اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلم خاتون زینوں کے پاس ایک کونے میں پر سکون طریقے سے بغیر کسی کو تکلیف پہنچائے یا آمد و رفت متاثر کئے نماز ادا کر رہی ہے۔اس کا ویڈیو کسی نے بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا جس کے بعد طالب علموں کی ایک بڑی تعداد خاتون کے ذریعہ نماز پڑھنے کے خلاف احتجاج میں سامنے آ گئی اور جواب میں جئے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ہنگامہ آرائی کا ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد، زیادہ تر لڑکے مذہبی نعرے لگاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ جائے وقوعہ پر کالج حکام ندارد ہیں۔
واضح رہےکہ کسی یونیور سٹی کیمپس یا تعلیمی ادارےمیں نماز پڑھنے پر دائیں بازو کے نظریات سے متاثر طالب علموں کایہ پہلا اعتراض اور ہنگامہ نہیں ہے ۔بلکہ اس سے قبل بھی اسکول انتظامیہ سے اجازت کے باوجود اور مخصوص مقام پر مسلم طلبا اور طالبات کے ذریعہ نماز کی ادائیگی پر ہنگامے ہو چکے ہیں ۔ مسلمانوں اور مسلم شناخت کے خلاف پھیلائی گئی سماج میں نفرت سے تعلیمی ادارے اور تعلیم یافتہ طبقہ بھی اچھوتا نہیں رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن کبھی داڑھی رکھنے ،ٹوپی لگانے یا حجاب پہننے پر ہنگامہ کیاجاتا ہے۔کوانٹم یونیور سٹی کا واقعہ بھی اسی نفرت کا غماز ہے۔