رمضان کا پہلا جمعہ: 90 ہزار فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ میں نماز تراویح میں حاضری
یروشلم ،16مارچ :۔
ایک طرف غزہ میں تباہی جاری ہے وہیں دوسری جانب اسرائیلی حکام نے مسجد اقصی میں بھی نمازیوں کے ہجوم پر بندش عائد کر دی ہے مگر اس کے باوجود بڑی تعداد میں مسلمان مسجد اقصی میں نماز کے لئے جمع ہو رہے ہیں ۔رمضان کا پہلا جمعہ بھی اسی طرح گزرا خاص طور پر نماز تراویح میں بے تحاشہ نمازیوں کی بھیڑ اس بات کی گواہی دے رہی تھی کہ اسرائیلی جب نمازیوں کے حوصلے نہیں توڑ سکتا۔گزشتہ رمضانوں کے مقابلے اس رمضان سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہے۔پولیس نمازیوں کو روک رہی ہے اور ان کی چیکنگ کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسجد اقصی کے احاطے میں ہزاروں مسلمانوں نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں رمضان کی پہلی نماز جمعہ ادا کی۔ خاص طور پر جمعہ کے دن نماز تراویح میں نوے ہزار نمازیوں نے شرکت کی اور اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں نماز ادا کی ۔چھڑی ٹیکتے بزرگ، پردہ پوش خواتین اور صاف ستھرے کپڑوں میں ملبوس بچے اسرائیل سے ملحق پرانے شہر کے دروازوں سے گزر رہے تھے، جو پرامن طور پر کھلے ہوئے تھے ،تاہم کچھ نسبتاً کم عمر کے مردوں کو پولیس نے سکیورٹی چیکنگ کرتے ہوئے پیچھے ہٹا دیا۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ایک 44 سالہ کارپینٹر امجد غالب نے جنہوں نے اپنی جائے نماز کاندھے پر رکھی ہوئی تھی کہا کہ ” وہ (پولیس اہلکار ) یہ فیصلہ بے ترتیبی سے کرتے ہیں کہ کسے اندر جانے دینا ہے اور کسے نہیں اور ہم نہیں جانتے کہ کیوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ” سچ تو یہ ہے کہ ہمیں ڈر لگ رہا ہے یہ پہلا سال ہے جب ہم پولیس کی اتنی بہت سی نفری کو دیکھ رہے ہیں۔ دو سال پہلے میں ان سے بحث کر سکتا تھا لیکن اب ۔۔ وہ ہمیں کوئی موقع نہیں دے رہے۔
پولیس نے اس ہفتے کے شروع میں ایک بیان میں کہا تھا کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر، مغربی کنارے سے الاقصیٰ تک رسائی کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں کو اس سال کچھ پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت کے ترجمان اوفیر گینڈل مین نے کہا کہ صرف 55 سال اور اس سے زیادہ عمر کے مردوں اور 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو علاقے سے مسجد کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔
وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ پابندیوں کے باوجود نمازیوں کو گذشتہ برسوں کی طرح "اسی تعداد میں” مسجد میں داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔ لیکن یہ یقین دہانیاں کچھ نوجوان مردوں کے لیے موثر نہیں تھیں جنہیں جمعے کے روز پرانے شہر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کےاس اچانک حملے سے شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں تقریباً 1,160 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، حماس کے خلاف اسرائیل کی انتقامی مہم میں کم از کم 31,490 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔