رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبت بھی یو پی میں جرم قرار
کانپور میں بارہ ربیع الاول کی مناسبت سے I love Mohammed کا سائن بورڈ لگانے پر 25 مسلمانوں کیخلاف ایف آئی آر درج

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،15 ستمبر :۔
اتر پردش کی یوگی حکومت پر اب مسلمانوں کے ذریعہ پیغمبر اسلام اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار محبت کرنا بھی جرم قرارپایا ہے ۔کیونکہ بارہ و ربیع الاول کی مناسبت سے I love Mohammed کے سائن بورڈ لگانے پر 25 مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لیا گیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق کانپور میں پولیس نے راوت پور کے علاقے میں جشن عیدمیلادالنبی کی تقریبات کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کرنے کے الزام میں 25 مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جن میں آٹھ نامزد افراد بھی شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزموں نے گیٹ کے سامنے ایک سائن بورڈ آویزاں کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ I love mohammed "میں محمد سے محبت کرتا ہوں”۔ پولیس کا الزا ہے کہ یہ بورڈ وہاں لگایا گیا تھا جہاں رام نومی شوبھا یاترا (جلوس) گزر رہی تھی، اس سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔
یہ مقدمہ سب انسپکٹر پنکج شرما کی شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا تھا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے اس کی تصدیق کی گئی ۔ ایف آئی آر میں آٹھ نامزد افراد میں سے ، دو گاڑیوں کے ڈرائیور اور 15 نامعلوم شامل ہیں۔تفصیلات کے مطابق راوت پور کے سید نگر میں 4 ستمبر کو اس وقت تنازع کھڑا ہوا جب رام نومی جلوس کے گیٹ کے قریب "I Love Mohammad” والا سائن بورڈ لگا پایاگیا۔ ہندوتووادی تنظیموں کے لوگوں نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ جان بوجھ کر کی گئی اشتعال انگیزی ہے۔ احتجاج تیزی سے بڑھ گیا، جس سے ایک کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی۔
پولیس فورس فوری طور پر موقع پر پہنچی، اضافی نفری تعینات کی اور بدامنی کو روکنے کے لیے سائن بورڈ ہٹا دیا۔ کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب بارہ ربیع الاول کے جلوس میں شامل کچھ نوجوانوں پر ہندو دھارمک پوسٹر پھاڑنے کا الزام لگایا گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ اس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی تھی لیکن پولیس کی بروقت مداخلت سے ایک بڑا فرقہ وارانہ تصادم ہونے سے بچ گیا۔
ایک ہفتہ کی چھان بین اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لینے کے بعد پولیس نے ملزموں کی شناخت کر لی۔ ان میں شرافت حسین، سبنور عالم، بابو علی، محمد سراج کھجور، رحمان، اکرام احمد، اقبال، بنٹی اور کنو کباڑی شامل ہیں۔ ان کے ساتھ 15 دیگر نامعلوم ہیں لیکن ان پر بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔