راہل گاندھی کا الیکشن کمیشن اور حکومت پر انتخابی دھاندلی کا سنگین الزام
پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کا دعویٰ ،الیکشن کمیشن ووٹ چوری چھپانے میں بی جے پی کے ساتھ، ثبوت مٹانے کی کوشش کی گئی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،07 اگست :۔
راہل گاندھی 2024 کے لوک سبھا الیکشن کے نتائج آنے کے بعد مسلسل مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن پر فرضی ووٹنگ اور الیکشن کے دوران دھاندلی کا الزام عائد کرتے رہے ہیں ۔آج اسی سلسلے میں انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی اور مرکزی حکومت کے ساتھ الیکشن کمیشن پر بھی ووٹوں کی چوری اور انتخابات کے دوران دھاندلی کا سنگین الزامات عائد کئے ۔دریں اثنا انہوں نے ووٹوں کی چوری اور الیکشن کیشن کے ذریعہ ووٹوں کی بد عنوانی سے مرکز کو فائدہ پہنچانے کے ثبوت بھی پیش کرنے کا دعویٰ کیا ۔پریس کانفرس کے دوران راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر جعل سازی، فرضی ووٹروں کا اندراج اور انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کے ذریعے بی جے پی کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اور کروڑوں لوگوں کو شبہ تھا کہ دال میں کچھ نہ کچھ کالا ہے۔ بی جے پی کو اینٹی انکمبسی کا اثر نہیں ہوتا تھا، اوپینین پول، ایگزٹ پول کچھ کہتے، نتائج کچھ اور آتے تھے۔ مدھیہ پردیش، ہریانہ، مہاراشٹر اس کی مثال ہیں۔ ماحول بنایا جاتا کہ اس وجہ سے جیتے، پلوامہ، سندور، لاڈلی بہن۔ پھر الیکشن کمیشن کوریوگراف شیڈول بناتا۔ جب کاغذ سے ووٹ ڈالے جاتے تھے تو ہندوستان ایک دن میں ووٹ کرتا تھا۔ مگر اب الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے، مہینے لگتے ہیں۔ یوپی کے پانچ مراحل، مہاراشٹر کے کئی مراحل، اس پر بھی کچھ انتخابات کا وقت بھی تبدیل کر دیا جاتا تھا۔
اس کے بعد مہاراشٹر میں پانچ مہینوں میں پانچ سال سے زیادہ ووٹر ووٹر لسٹ میں ہیں۔ لوک سبھا میں ہمارا اتحاد جیت درج کرتا ہے لیکن اسمبلی انتخابات میں دھجیاں اڑ جاتی ہیں، پتہ بھی نہیں لگتا اتحاد کہاں گیا۔ ایک کروڑ نئے ووٹروں نے اسمبلی میں ووٹ دیا۔ الیکشن کمیشن نے بیان دیا کہ ساڑھے پانچ بجے کے بعد بھاری ووٹنگ ہوئی جبکہ ہمارے پولنگ بوتھ کے ورکرز نے بتایا کہ کوئی بھاری ووٹنگ نہیں ہوئی۔ مہاراشٹر سے سب سے پہلے شبہ ہوا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ کوئی ثبوت نہیں تھا، سو ہم نے تحقیقات کا آغاز کیا۔ پریس کانفرنس کی، مہاراشٹر کے بعد الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ ایک کروڑ نئے ووٹ کہاں سے آئے، پریس کانفرنس کی، مضمون تحریر کیا جو مقامی اخبارات میں شائع ہوا اور وہاں یہ معاملہ بہت زیر بحث رہا۔
اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا، یہ اب ثبوت جمع کرتے ہیں۔ ہر قدم پر الیکشن کمیشن نے مدد نہیں کی، الٹا جس چیز کی ضرورت تھی وہ نہیں دی، بہانے بتائے۔ ہم نے ان سے ڈیجیٹل ووٹر رول مانگا، نہیں دیا۔ ایک نہیں کئی مرتبہ دینے سے انکار کر دیا۔ وفد گئے، خط لکھا، کچھ نہیں ہوا۔ ساڑھے پانچ بجے کے بعد بھاری ووٹنگ پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ وہ 15 دن کے بعد ویڈیو ڈیلیٹ کر دیتے ہیں۔ آج 21ویں صدی میں ان لمیٹڈ ڈیٹا ہارڈ ڈرائیو پر رکھ سکتے ہیں، تو وہ ڈیٹا ڈیلیٹ کیوں کرنا چاہتے ہیں؟
انہوں نے ہم نے کرناٹک میں تحقیقات کا آغاز کیا۔ ہم نے لوک سبھا میں 9 سیٹیں جیتیں اور 7 سیٹیں ہار گئے۔ ان میں سے ہم نے ایک کا انتخاب کیا، مہادیو پورا۔ بی جے پی 30 ہزار ووٹروں سے جیتتی ہے مگر 7 میں سے 6 اسمبلی میں ہارتی ہے اور ایک میں سوئپ کرتی ہے۔ مہادیو پورا میں ان کی لیڈ ایک لاکھ 14 ہزار کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی 25 لوک سبھا سیٹوں کی وجہ سے وزیر اعظم ہیں۔ ہمیں الیکشن کمیشن یہ ڈیٹا اس لئے نہیں دیتا کہ جیسا مہادیوپورا میں کیا ویسا ہی دوسری لوک سبھا سیٹوں میں کرا دیں گے تو ملک کی جمہوریت کی سچائی باہر آ جائے گی۔ یہ کرمنل شواہد ہیں اور الیکشن کمیشن ملک بھر میں ثبوت مٹانا چاہتا ہے۔ وہ بی جے پی کی مدد کر رہا ہے اور انتخابی نظام کو تباہ کر رہا ہے۔