رام نومی کے موقع پر بھگوا تنظیم کی ہنگامہ آرائی،سید سالا مسعود غازی کی درگاہ پر بھگوا پرچم لہرایا
پریاگ راج میں سکندرا واقع درگاہ کی چھت پر چڑھ بھگوا جنڈھا لہرایا اور قابل اعتراض نعرے بازی کی

نئی دہلی ،07 اپریل :۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حالیہ دنوں میں عید کےموقع پر مسلمانوں کو سڑکوں پر نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کر دیا تھا،نہ صرف سڑک بلکہ اپنی چھتوں پر بھی نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی ۔اور ایک پوڈ کاسٹ میں مسلمانوں کو ہندوؤں سے سیکھنے کی نصیحت کی تھی لیکن آج رام نومی کے موقع پر ہندو شدت پسند تنظیموں نے مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر اور مساجد کے سامنے جو ہنگامہ آرائی کی اور قابل اعتراض نعرے بازی کی اس پر یوگی حکومت بالکل خاموش ہے۔
رپورٹ کے مطابق پریاگ راج میں رام نومی کے موقع پر شدت پسند مہاراجہ سہیل دیو تنظیم سے وابستہ کارکنوں نے سالار مسعود غازی کی درگاہ پر بھگوا پرچم لہرایا۔ تین نوجوان دیواروں کی مدد سے درگاہ کی چھت پر چڑھ گئے۔ انہوں نے بھگوا پرچم لہراتے ہوئے نعرے لگائے جس پر اوم لکھا ہوا تھا۔
منیندر پرتاپ سنگھ جو نوجوانوں کی قیادت کررہا تھا، نے خود کو بی جے پی کا کارکن بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سالار مسعود غازی حملہ آورتھا۔ ایسی حالت میں تیرتھراج پریاگ میں کوئی درگاہ نہیں ہونی چاہیے۔ درگاہ کو فوری گرایا جائے۔ وہ جگہ عبادت کے لیے ہندوؤں کے حوالے کی جائے۔
ہنگامہ کرنے والا نوجوان پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی فرار ہو گئے تھے۔ ہنگامہ کرنے سے پہلے مہاراجہ سہیل دیو سمان تحفظ منچ کے عہدیداروں نے ڈی ایم اور پولس کمشنر کو میمورنڈم بھی دیا تھا۔ یہ درگاہ پریاگ راج شہر سے 40 کلومیٹر دور گنگاپار علاقے میں ہے۔
ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ درگاہ میں ہنگامہ آرائی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس پر متعدد صارفین نے سوال کھڑے کئے ہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف مسلمانوں کو عید پر سڑک پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی گئی وہیں دوسری طرف ہندوؤں کو رام نومی کے موقع پر جلوس نکالنے یہاں تک کہ درگاہ پر چڑھ کر ہنگامہ آرائی کی مکمل چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ کیا یہی لا اینڈ آر ڈر ہے۔
ڈی سی پی کلدیپ گناوت نے کہا کہ ویڈیو کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس میں نظر آنے والے لوگوں کی تلاش کی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق 20 سے زائد نوجوان بائیک ریلی نکالتے ہوئے درگاہ پہنچے۔ منیندر پرتاپ سنگھ کی قیادت میں 20 سے زیادہ نوجوانوں نے اتوار کی شام تقریباً 4 بجے بائیک ریلی نکالی۔ بھگوا پرچم لہراتے ہوئے سب سکندرا کے علاقے میں واقع سالار مسعود غازی کی درگاہ پہنچے۔
متعدد نوجوان دیواروں کی مدد سے درگاہ کی چھت پر چڑھ گئے۔ وہاں لوگوں نے گنبد کے پاس ہوا میں زعفرانی پرچم لہراتے ہوئے نعرے لگائے۔ پھر تین نوجوان بھگوا جھنڈا اٹھائے گنبد پر پہنچے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے کہا لاپرواہی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس کلدیپ سنگھ گناوت نے کہا کہ سکندرا میں واقع درگاہ میں 5 مقبرے ہیں۔ جس میں زیادہ تر ہندو اور کچھ مسلمان عقیدت مند جاتے ہیں۔ کچھ نوجوانوں نے آج مذہبی پرچم لہرایا۔ نعرے لگائے۔ پولیس والوں نے انہیں وہاں سے ہٹا دیا ہے۔ لاپرواہ پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ موقع پر امن ہے۔ کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس سلسلے میں اپویشن جماعتوں نے یوگی حکومت پر نشانہ سادھا ہے سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھلیش یادو نے ایک ٹوئٹ پوسٹ میں کہا کہ پریاگ راج کمبھ میں مرنے والو ں اور گم ہوئے ہندوؤں کی تعداد بچانے سے بچنے کیلئے بی جے پی حکومت فرقہ وارانہ سیاست کر رہی ہے۔انہوں نے شدت پسندوں کے اس عمل کی مذمت کی۔
کانگریس کے رہنما عمران پرتاپ گڑھی نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا کہ ابھی چار دن پہلے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ جی ایک انٹرویو میں کہہ رہے تھے کہ مسلم کمیونٹی کو مذہبی ہندوؤں سے نظم و ضبط سیکھنا چاہیے۔کیا یہی وہ نظم و ضبط ہے جس کی وزیر اعلیٰ بات کر رہے تھے؟کیا ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست میں اس قسم کی انارکی ہے؟کیا انتظامیہ کوئی ایسا قدم اٹھائے گا جو مثال قائم کرے؟
کانگریس کے ترجمان حسیب احمد نے کہا کہ پریاگ راج میں باہمی ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیے بی جے پی لیڈر مذہبی مقام پر چڑھ گئے اور جھنڈے لہرائے۔ حکومت اور پریاگ راج انتظامیہ کی لاپرواہی کھل کر سامنے آئی ہے۔ مقامی پولیس کی ناکامی کی وجہ سے شہر کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انتظامیہ غفلت برتنے والے افسران کو فوری طور پر برطرف کرے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنائے۔