رام نومی پر نیپال میں بھی فرقہ وارانہ کشیدگی،مسجد کے سامنے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی

نئی دہلی،یکم اپریل:۔
رام نومی کے موقع پر نکلنے والا جلوس اب ملک میں سال بہ سال فرقہ وارانہ کشیدگی اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کا مظہر بنتا جا رہا ہے ۔ہندو شدت پسند تنظیمیں جلوس کے بہانے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے بازی اور مسجدوں کے سامنے ہنگامہ کر کے فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول پیدا کرتی ہیں۔رام نومی کے موقع پر ہونے والی فرقہ وارانہ کشیدگی سے اب پڑوسی ملک نیپال بھی محفوظ نہیں رہا۔گزشتہ روز رام نومی کے موقع پر جلوس کے دوران بھگوا دھاریوں نے نیپال کے جنک پور میں واقع مسجد کے باہر ہنگامہ کیا اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی ۔
بی بی سی کے صحافی رجنیش کمار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو نیپال کے جنک پور میں رام نومی کی شوبھا یاترا میں شریک لوگوں نے مسجد کے قریب جم کر ہنگامہ کیا۔رپورٹ کے مطابق جنک پور میں جانکی مندر کے پیچھے ایک مسجد ہے۔ شوبھا یاترا میں شامل درجنوں بھگوا دھاریوں نے اس مسجد کے قریب ہنگامہ کیا۔جنک پور کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کا واقعہ یہاں پہلی بار ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق واقعہ کے عینی شاہد ایک مقامی صحافی نے بتایا، ’’شوبھا یاترا آس پاس کے کئی گاؤں سے جنک پور پہنچ رہی تھی۔ جیسے ہی یاترا جنک پور کے لاڈو بیلہ روڈ پر پہنچی تو لوگ مشتعل ہو گئے اور نعرے لگانے لگے۔
لاڈو بیلہ روڈ کے آس پاس مسلمانوں کی بستیاں ہیں۔ لاڈو بیلہ روڈ جنک پور کے دروازے کی طرح ہے۔ یہاں ایک بس اسٹینڈ بھی ہے۔جلوس کے دوران جارحانہ نعرے بازی پر مسلمان بھی مشتعل ہو گئے۔

جنک پور کے چیف ڈسٹرکٹ آفیسر نے کہا کہ ایساجنک پور میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں میں یہاں ایسی چیزیں بڑھی ہیں۔ ہم نے اس بارے میں وزارت داخلہ سے بھی بات کی ہے۔ ہم کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی بڑا واقعہ رونما نہ ہو جائے ۔ بھیڑ بہت زیادہ ہو گئی تھی۔ شوبھا یاترا میں شریک ہندوؤں کے نعروں کے جواب میں مسلمان بھی جارحانہ ہو گئے تھے۔ بھگوا پوش درجنوں افراد مسجد کے گیٹ پر بھگوا جھنڈے لہراتے ہوئے جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے۔ اس دوران مسلمانوں نے پہلے پولیس کو اطلاع دی، جب پولیس موقع پر پہنچی تو ہنگامہ کر رہے شدت پسند فرار ہو گئے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جنک پور کے چیف ڈسٹرکٹ آفیسر کاشی دہل نے بتایا کہ بھگوا پوش درجنوں شرپسند جلوس کے بعد مسجد میں پہنچ گئےتھے۔کاشی دہل نے کہا، “ہم ویڈیو دیکھنے کے بعد لوگوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے علاقے کے مسلمانوں کو ضلعی دفتر بلایا ہے۔انہوں نے کہا، "ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنی حفاظت کی فکر نہ کریں۔


جنک پور کے چیف ڈسٹرکٹ آفیسر نے کہا کہ ایساجنک پور میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں میں یہاں ایسی چیزیں بڑھی ہیں۔ ہم نے اس بارے میں وزارت داخلہ سے بھی بات کی ہے۔ ہم کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
کاشی دہل کا کہنا ہے کہ شوبھا یاترا وشو ہندو پریشد نے نکالی تھی، لیکن مسجد کے سامنے ہنگامہ کرنے والے کون لوگ تھے، اس کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔اس معاملے میں نیپال کے مسلم کمیشن نے انتظامیہ سے مجرموں کی شناخت کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔