رام نومی تشدد: مذہبی رہنماؤں نے مشترکہ طور پر امن و ہم آہنگی کی اپیل کی

نئی دہلی،06 اپریل :۔

گزشتہ روز رام نومی کے موقع پر ملک کی مختلف ریاستوں میں بڑے پیمانےپر ہوئے تشددسے ملک کا ہر انصاف پسند اور امن پسند طبقہ متفکر ہے ۔اس تشدد میں انسانی جان و مال کا اتلاف ملک اور قوم دونوں کے لئے تباہ کن ہیں ۔اس پر تشدد واقعات کے حوالے سے  مختلف مذہبی رہنماؤں نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ مذہبی رہنماؤں نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کرکے ان واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مختلف مذہبی رہنماؤں نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ ہم تمام مذاہب کے نمائندے ان واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس قسم کے رجحان کو ملک اور معاشرے کے لیے ایک بڑا چیلنج سمجھتے ہیں  ۔

واضح رہے کہ رام نومی کے جلوسوں کے دوران ملک کے کئی شہروں بالخصوص بہار شریف اور ریاست بہار کے نالندہ ضلع میں ساسارام، مغربی بنگال کے ہاوڑہ، مہاراشٹر کے اورنگ آباد اور گجرات کے وڈودرہ میں پرتشدد واقعات، پتھراؤ، آتش زنی کے واقعات پیش آئے۔

مذہبی رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ واقعات ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ یہ واقعات باہمی محبت اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والے ہیں اور ملک اور معاشرے کو کمزور کرنے والے ہیں۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے، ’’ان واقعات کی ویڈیوز سے صاف نظر آتا ہے کہ سماج دشمن اور جرائم پیشہ عناصر بے خوف نظر آ رہے ہیں۔ انہیں مذہبی مقامات کی توہین کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ واقعات اچانک نہیں ہوئے بلکہ پہلے سے منصوبہ بند تھے۔

 

مذہبی رہنماؤں نے بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم سب کی رائے ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے انتظامیہ کو بروقت مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔ بدامنی اور تشدد پھیلانے والے کسی بھی مذہب یا برادری کے لوگ ہوں، ان کے خلاف فوری طور پر منصفانہ اور قانونی کارروائی کی جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’کسی بھی مذہب کے مذہبی جلوسوں میں ہتھیار، لاٹھی، ڈنڈے  لے جانے کو بروقت روکا جانا چاہیے۔ اشتعال انگیز نعرے لگانے والوں کے خلاف بروقت مناسب کارروائی کی جائے۔

بیان میں میڈیا کے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم میڈیا کے دوستوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ معاشرے میں باہمی ہم آہنگی کی فضا کو مستحکم کرنے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں اور واقعات کی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کریں۔

مذہبی رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ “ہم تمام مذاہب کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مذہبی تہواروں اور جلوسوں کے موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں، ایک دوسرے کے مذہبی مقامات کا احترام کریں۔ ہر معاشرے کا ذمہ دار اور تجربہ کار فرد شرپسند اور سماج دشمن عناصر کو قابو میں رکھنے کی کوشش کریں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی قریب میں جہاں کہیں بھی پرتشدد واقعات یا کشیدہ حالات پیدا ہوئے ہیں، معاشرے کے ذمہ دار شہریوں کو آگے آنا چاہیے اور باہمی ہم آہنگی کو بحال کرنے اور حکومت کی مدد سے مل کر کام کرنے سے ہونے والے نقصان کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

مذہبی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ”مذاہب اور عقائد کا تنوع ہندوستانی سماج کی شناخت اور طاقت ہے، باہمی احترام اور تعاون کا ماحول مضبوط ہونا چاہیے، صرف اسی سے ہم اپنے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔

اپیل کنندگان میں مندر جہ ذیل مختلف مذاہب کے رہنماؤں کا نام شامل ہے۔

سوامی سشیل گوسوامی جی مہاراج، صدر، بھارتیہ سرو دھرم سنسد ،پروفیسر سلیم انجینئر، قومی نائب صدر، جماعت اسلامی ہند، اور کنوینر، نیشنل ریلیجیئس پیپلز فرنٹ،گیانی رنجیت سنگھ، چیف گرنتھی، گرودوارہ بنگلہ صاحب،ڈاکٹر ایم ڈی تھامس، سینٹر فار پیس اینڈ ہارمونی،فادر سیبسٹین،سنت ویر سنگھ ہٹکاری جی، چیئرمین، رویداسیہ دھرم سنگٹھن۔