رام مندر کی ’پران پرتشٹھا‘ کے خلاف دوعرضیوں پر ہائی کورٹ کا فوری سماعت سے انکار

نئی دہلی ،18،جنوری :۔

اتر پردیش کے ایودھیا میں رام مندر میں 22 جنوری کو ہونے والی ’پران پرتشٹھا‘ پر شنکراچاریوں کے اعتراض اور تنقید کے بعد معاملہ اب ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے ۔ 22 جنوری کی تقریب کے خلاف  الہ آباد ہائی کورٹ میں مفادِ عامہ کی 2 درخواستیں داخل کی گئی ہیں۔ جن میں کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ یہ تقریب سناتن سنسکرتی کے خلاف ہے ،کیونکہ ابھی مندر کی تعمیر مکمل نہیں  ہوئی ہے ۔اس لئے اس پر پابندی عائد کی  جائے ۔ تاہم عدالت نے انہیں فوری طوری پر  سماعت  سے انکار کر دیا ہے۔

کل (17 جنوری 2024) کو غازی آباد کے بھولا سنگھ نامی شخص کے ذریعے داخل کی جانے والی پی آئی ایل کے بعد خبر یہ تھی کہ عدالت اس پر آج سماعت کر سکتی ہے لیکن اب عدالت نے اس پر فوری طور پر سماعت سے انکار کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بھولا سنگھ نے اپنی مفادِ عامہ کی درخواست میں عدالت سے پران پرتشٹھا کے پروگرام میں وزیر اعظم کے ساتھ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کی شرکت پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے عدالت سے 2024 کے پارلیمانی انتخابات کے مکمل ہونے اور سناتن دھرم کے سبھی شنکراچاریوں کی رضامندی ملنے تک اس پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اپنی درخواست میں بھولا سنگھ نے یہ دلیل دی تھی کہ مندر ابھی زیر تعمیر ہے اور دیوتا کی پران پرتشٹھا سناتن روایت کے برخلاف ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہندو کیلنڈر کے مطابق پوش مہینے میں کوئی بھی مذہبی اور شوبھ کام نہیں کیا جاتا ہے، اس لیے پران پرتشٹھا کی یہ تقریب بھی نہیں ہونی چاہئے۔

دوسری پی آئی یل میں اترپردیش کے چیف سکریٹری کے اس سرکیولر کو چیلنج کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اضلاع کے کلکٹرس کو رام کتھاؤں، رامائن پاٹھ وبھجن کیرتن کی محفلیں منعقد کرنے کی ہدایت دی ہے۔ آل انڈیا لایرس یونین (اے آئی ایل یو) کے ذریعے دائر اس دوسری پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ 21 دسمبر 2023 کو اترپردیش کے چیف سکریٹری نے ایک سرکیولر جاری کرتے ہوئے ضلع کلکٹرس کو رام کتھا، رامائن پاٹھ اور بھجن وکیرتن کی محفلیں منعقد کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 14 سے 22 جنوری تک رام، ہنومان اور والمیکی مندر میں کلش یاترا نکالنے کے لیے کہا گیا ہے جو آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے، اس لیے اس پر روک لگائی جائے۔