رام مندر پر ڈبیٹ :او پی جندل یونیورسٹی سے قانون کے دو طلبا معطل
آر ایس ایس کی تھنک ٹینک ابھینو بھارت ریڈنگ سرکل کے ارکان کے احتجاج کے بعد انتظامیہ نے کارروائی کی
نئی دہلی ،17 فروری :۔
ہریانہ کے معروف صنعت کار نوین جندل کی ملکیت والی اوپی جندل گلوبل یونیور سٹی میں ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق یونیور سٹی انتظامیہ نے گزشتہ 10 فروری کو قانون کے دو طلبا کو ‘رام مندر: ہندوتوا فاشزم کا ایک مضحکہ خیز منصوبہ’ کے موضوع پر عوامی مباحثے کا اہتمام کرنے پر معطل کردیا۔ معطل طلبا بی اے ایل ایل بی (آنرز) کا طالب علم مکندن اور دہلی سے بی اے ایل ایل بی (آنرز) کے تیسرے سال کا طالب علم رامنیت شامل ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے معطلی کی یہ کارروائی آر ایس ایس سے وابستہ ابھینو بھارت ریڈنگ سرکل کے ارکان کی جانب سے مظاہرہ کرنے اور مذہبی نعرے بلند کرنے کے بعد کی گئی ہے۔یونیورسٹی حکام نے طلبہ کے اس عمل کو طلبہ کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ابھینو بھارت کے ارکان نے جمعرات کو اس کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق معطل کیے گئے طالب علموں میں سے ایک کو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ ڈسپلنری کمیٹی نے نوٹس بھیجا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ آپ مبینہ طور پر طلبہ کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی میں ملوث تھے۔ آپ نے پوسٹر لگائے اور ایک بحث میں حصہ لیا جس میں انتہائی ناشائستہ زبان استعمال کی گئی۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ اس مباحثے کے انعقاد کا مقصد یونیورسٹی کی سالمیت اور امن پر منفی اثر ڈالنا تھا۔
یونیورسٹی کی چیف کمیونیکیشن آفیسر انجو موہن نے کہا کہ طلبہ کو معطل کرنے کا فیصلہ چیف پراکٹر کے دفتر نے رہنما خطوط کے مطابق لیا ہے۔ دونوں طلباء کو 2024 کے بقیہ سمسٹر کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق ان دونوں کو یکم اگست کے بعد ہی یونیورسٹی کیمپس میں آنے کی اجازت دی جائے گی۔
نوٹس میں کہا گیا کہ طالب علم نے تحریری جواب میں کہا کہ وہ صرف جمہوری سیٹ اپ میں اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کا استعمال کر رہا ہے۔ طلباء نے تسلیم کیا کہ وہ کسی ایسی طلباء تنظیم کا حصہ نہیں ہے جو کسی خاص سیاسی نظریے کی حمایت کرتی ہو۔
واضح رہے کہ رام مندر پر اس مباحثے کا انعقاد 7 فروری کو انقلابی اسٹوڈنٹ لیگ نے کیا تھا۔ اس کے پوسٹر پر ’رام مندر: برہمنی ہندوتوا فاشزم کا ایک مضحکہ خیز منصوبہ‘ لکھا تھا۔