رام مندر پران پرتشٹھا کے درمیان ممتا بنرجی کی سرو دھرم سدبھاناو ریلی
نئی دہلی،20 جنوری :۔
ایودھیا میں 22جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی رام مندر پران پرتشٹھا میں شرکت کریں گے ۔اپوزیشن رہنماوں کو دعوت ملی لیکن سب نے اس مذہبی پروگرام کو بی جے پی کا منصوبہ بند پروگرام قرار دے کر شرکت سے انکار کر دیا ہے ۔کانگریس کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت سے انکار کر دیا ہے ۔22 جنوری کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے ایک الگ ہی پروگرام کی تیاری کر رکھی ہے ۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی 22 جنوری کو ایک کل مذہب خیر سگالی ریلی کا اہتمام کریں گی، اسی دن وزیر اعظم نریندر مودی ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح کریں گے۔
مودی اور بی جے پی کی تنقید کرنے والی ممتا بنرجی کا اصرار ہے کہ یہ سدبھاونا ریلی کوئی احتجاج نہیں بلکہ بین مذہبی ہم آہنگی کا جشن ہے۔ ممتا نے کہا کہ وہ کالی گھاٹ مندر میں پوجا کے ساتھ ریلی کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، اس کے بعد مساجد، گرجا گھروں اور گرودواروں سے جلوس نکال کر جلسہ عام میں اختتام پذیر ہوگا۔
ممتا بنرجی کی اس ریلی کو بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ رام مندر پران پرتشٹھا کی اہمیت کو با لواسطہ کوشش ہے ۔
گزشتہ روز ٹی ایم سی کی سربراہ ممتا بنرجی نے کل مذاہب ریلی کا اعلان کرتے ہوئے مذہبی تقریبات کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ مندر میں پران پرتشٹھا کروانا سیاست دانوں کا کام نہیں ہے، یہ پجاریوں اور سنتوں کا کام ہے۔ ہمارے لیڈروں کا فرض بنیادی ڈھانچہ بنانا ہے اور میں یہی کروں گا۔
ریلی کا اعلان کرتے ہوئے، ممتا نے کہا، "سب کا استقبال ہے” یہ صرف ٹی ایم سی کی ریلی نہیں ہے، یہ ہر اس شخص کو کھلی دعوت ہے جو انسانیت کو پسند کرتا ہے۔ تمام مذاہب کے لوگوں کو مغربی بنگال کے تکثیری جذبے کی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ریلی میں شرکت کی ترغیب دی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، ٹی ایم سی قائدین تمام اضلاع میں اسی طرح کی بین المذاہب ریلیاں منعقد کریں گے، اس طرح ریاست بھر میں اتحاد اور شمولیت کا پیغام پھیلائیں گے۔
انڈیا ٹومارو سے بات کرتے ہوئے ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے بی جے پی اور ٹی ایم سی دونوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس طرح کے مذہبی مسائل میں خود کو شامل کر کے غلط کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کام کرنا اچھی بات ہے لیکن سیاسی جماعتوں کا بنیادی کام روزگار اور معیشت جیسے عوامی مسائل کو حل کرنا یا اٹھانا ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا، "لوگ خوراک، رہائش اور بنیادی ضروریات سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے رہنما منتخب کرتے ہیں۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ان حقیقی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے دونوں جماعتیں غیر متعلقہ معاملات سے توجہ ہٹا رہی ہیں۔
سینئر مسلم لیڈر اور فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمیٹی (ایف ڈی سی اے) کے مغربی بنگال کے ریاستی سکریٹری مولانا عبدالعزیز نے ممتا کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ریلی کو سیاسی طور پر مسلط رام مندر واقعہ کی وجہ سے بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کا جوابی وزن قرار دیا۔
مولانا عبدالعزیز نے اس بات پر زور دیا کہ ممتا کی تمام مذہبی برادریوں کو شامل کرنے کا طریقہ کار 22 جنوری کو بی جے پی کی پولرائزیشن کی کوششوں کامثبت متبادل پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممتا کی ریلی انتخابی اور سماجی ہم آہنگی دونوں مقاصد کو پورا کرے گی، اس ریلی کا مقصد بی جے پی کے پروگرام سے توجہ ہٹا کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے، خاص طور پر آئندہ عام انتخابات کے پیش نظر۔ریلی سے قبل ممتا کے کالی مندر کے دورے کے بارے میں مولانا عبدالعزیز نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی ایسا فرقہ وارانہ ماحول بنایا گیا کہ سیکولر پارٹی کے لیڈر بھی اپنے پروگراموں میں ہندو رسومات کو شامل کرنے پر مجبور ہو گئے۔
تاہم، مولانا عبدالعزیز نے مشورہ دیا کہ ممتا بنرجی 22 جنوری کو الگ ریلی نکالنے کے بجائے انڈیا الائنس کی بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہو سکتی تھیں۔
سی پی آئی-ایم کے ریاستی سکریٹری محمد سلیم نے ممتا بنرجی کی کل مذہب ریلی منعقد کرنے کی کوششوں پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ایسا کرکے انہوں نے مغربی بنگال میں بی جے پی کے داخلے کی راہ ہموار کی ہے اور بی جے پی اور آر ایس ایس دونوں کی حمایت ظاہر کی ہے۔
واضح رہے کہ ممتا بنرجی کی 22 جنوری کو مجوزہ سدبھاونا ریلی کے خلاف بی جے پی نے کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر کورٹ نے ممتا کی ریلی پر پابندی لگانے یا اسے روکنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بی جے پی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔