رام مندر تقریبات اور بھگوا تنظیموں کی سر گرمی

نئی دہلی،06جنوری:۔

ایودھیا میں 22 جنوری کو رام مندر سے متعلق تقریبات کے انعقاد کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔اتر پردیش کی یوگی حکومت کے ساتھ مرکزی حکومت بھی اس تقریب کو ملک گیر ہی نہیں بلکہ عالمی پیمانے پر ’قومی تقریب‘ کے طور پر انتظام و انصراف کی تیاریوں میں مصروف ہے ۔حکمراں جماعت بی جے پی کے ساتھ ساتھ اس کی ہمنوا جماعتیں اور بھگوا تنظیمیں بشمو ل آر ایس ایس ،بجرنگ دل،وشو ہندو پریشد اس مذہبی تقریب کے پس پردہ اپنی سیاسی آرزؤں کی تکمیل  کا ذریعہ بنانے کی مکمل کوشش کر رہی ہیں۔

تقریب کے انعقاد کے وقت پر پہلے ہی سوال کھڑے کئے جاتے رہے ہیں،خود ہندو مذہبی رہنماؤں نے بھی سوال اٹھائے ہیں کہ رام نومی میں زیادہ دن  باقی نہیں ہیں ،رام نومی کے موقع پر اگر پران پرتشٹھا کی جاتی تو کیا حرج تھا لیکن اسے 2024 کے انتخابات کے پیش نظر   منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ اس تقریب کی آڑ میں ووٹوں کا پولرائزیشن کیا جا سکے۔ پوری کے شنکراچاریہ نے بھی وزیر اعظم مودی کے ذریعہ مورتی کی تنصیب کو شاستروں کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا ہے ۔

ان تمام تنازعات کےد رمیان بی جے پی کی حمایتی بھگوا تنظیمیں اس پورے پروگرام کو 2024 لوک سبھا الیکشن میں ووٹوں کو پولرائز کرنے  میں مصروف ہیں۔   بی جے پی، آر ایس ایس، وی ایچ پی، بجرنگ دل اور اس کی دیگر اتحادی تنظیمیں عوام کے جذبات کو  ابھار رہی ہیں  اور بی جے پی کے حق میں بھگوا ماحول بنا رہی ہیں اور لوگوں کو رام مندر کی تقریب کی دعوت دے رہی ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے خود اس کی شروعات کی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے 30 دسمبر 2023 کو ایودھیا پہنچ کر اس کی شروعات کی۔ انہوں نے ایودھیا میں مہارشی والمیکی بین الاقوامی ہوائی اڈے اور ایودھیا دھام ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کرکے انتخابی ماحول کو مہمیز دینے کی کوشش کی۔

گزشتہ یکم جنوری 2024 سے، ملک بھر میں بی جے پی، آر ایس ایس، وی ایچ پی، بجرنگ دل اور اس کی اتحادی تنظیموں کے بھگوا گروپ نے ایودھیا میں رام مندر  پران پرتشٹھا کے طور پر لوگوں کو اکشت(چاول ) دینے کا کام شروع کر دیا ہے۔  اس کام میں صرف بھگوا تنظیمیں ہی نہیں بلکہ   ایم پی، ایم ایل اے، وزراء اور اعلیٰ افسران کو بھی تعینات کیا گیا ہے، جو گھر گھر جا کر اکشت تقسیم کررہے ہیں۔دوسری طرف بھگوا تنظیمیں رام مندر کی تعمیر کے بہانے ملک کا ماحول بھی خراب کرنے کی جتن میں مصروف ہیں۔انہیں حکومتی سطح پر حوصلہ مل رہا ہے اب وہ کاشی متھرا کا نعرہ تو لگا ہی رہے ہیں بلکہ اپنے اپنے محلوں کی بڑی مسجدوں کے تعلق سے بھی اشتعال انگیزی کر رہے ہیں۔مسلمانوں کو بھڑکانے اور اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں۔بابری مسجد انہدام کے مجرم جو اب تک خاموش اور دبکے بیٹھے تھے وہ کھل کر سامنے آ رہے ہیں اور خود کو انہدامی کارروائی میں شرکت کو بڑے فخر کے ساتھ بیان کر رہے ہیں۔کرناٹک میں تو اس سلسلے میں بی جے پی کارکنان نے ’ہم بھی کارسیوک‘ کی مہم شروع کر رکھا ہے جس سے فرقہ وارانہ ماحول کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔

دریں اثنا ملک کی سر کردہ مسلم تنظیموں نے موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں سے صبر تحمل  کا دامن تھامے رکھنے اور ہر حال میں امن و امان کر بر قرار رکھنے کی اپیل جاری کی ہے ۔یقیناً حکومتی سطح پر جس طرح رام مندر تقریب کو سرکاری اور سیاسی تقریب میں تبدیل کیا جا رہا ہے وہ ملک کے جمہوری آئین اور دستور ہند کے خلاف ہے لیکن موجودہ حکومت محض ووٹوں کی سیاست کے لئے آئین اور قانون کو بالائے طاق رکھ کر ہر کام انجام دے رہی ہے۔