راجستھان :22 سالہ مسلم نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتل ،ایک ماہ کے اندر الور میں ماب لنچنگ کا دوسرا واقعہ
نئی دہلی ،16ستمبر :۔
راجستھان میں کانگریس کی حکومت ہے اور یہ سمجھاجاتا ہے کہ کانگریس کی حکومت میں اقلیتیں محفوظ ہیں مگر راجستھان کی موجودہ صورتحال یہ بتا رہی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف راجستھان کی زمین تنگ ہوتی جا رہی ہے ۔آئے دن ماب لنچنگ کے واقعات سامنے آ رہے ہیں ۔ الور ضلع میں ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں ماب لنچنگ کے دو واقعات سامنے آئے ہیں۔ 8 ستمبر کی رات ایک مسلم نوجوان کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ ایک ماہ میں لنچنگ کے دوسرے واقعے سے علاقے میں کشیدگی ہے۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق راجستھان کے الور ضلع کے تیجارہ سے تعلق رکھنے والے 22 سالہ وکیل احمد کو 8 ستمبر کی رات گھر لوٹتے ہوئے ہندو نوجوانوں کے ایک گروپ نے بے دردی سے پیٹا۔ وہ پڑوسی ریاست ہریانہ کے بلاس پور کا رہنے والا تھا۔
عینی شاہدین اور مقامی دیہاتیوں نے بتایا کہ وکیل کو تجارہ چوک کے قریب سے اغوا کیا گیا اور قریبی جنگل میں لے جایا گیا، جہاں اس کی بری طرح پٹائی کی گئی۔کچھ گاؤں والوں نے وکیل کو زخمی دیکھا اور اسے مقامی اسپتال لے گئے۔ انہیں جے پور کے دوسرے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 12 ستمبر کو ان کی موت ہوگئی۔
ابتدائی طور پر وکیل کے لواحقین نے حملہ آوروں کی گرفتاری تک لاش قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے جلد انصاف نہ ملنے پر احتجاج کا انتباہ دیا۔ تاہم بعد میں وہ اس کی لاش لے گئے۔
تین بچیوں کا باپ وکیل احمد اپنے خاندان کا واحد کفیل تھا۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق انہیں ان کی مذہبی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے نے علاقے کی مسلم کمیونٹی کو گہرا صدمہ پہنچایا ہے اور ان کی حفاظت کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
وکیل کا قتل راجستھان کے الور ضلع میں 30 دنوں سے بھی کم عرصے میں ماب لنچنگ کا دوسرا معاملہ ہے۔ گزشتہ ماہ 19 اگست کو ایک 27 سالہ مسلمان شخص کو مبینہ طور پر لکڑیاں کاٹنے کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جب کہ دو افراد زخمی ہوئے تھے۔
وکیل کے اہل خانہ نے حملے میں ملوث کئی لوگوں کی شناخت کی اور 9 ستمبر کو تیجارا پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔ کیس میں ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
دریں اثنا، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر، راجستھان پولیس نے علاقے میں گشت بڑھا دیا ہے، مقامی لوگوں کو چوکس رہنے، مشتبہ سرگرمیوں کی اطلاع دینے اور غلط معلومات یا افواہوں کو پھیلانے سے گریز کرنے کی تاکید کی ہے۔