راجستھان: ہندو رہنما کی مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز تقریر،عوام میں بے چینی
سوشل میڈیا پر صارفین نےاشتعال انگیز تقریر کی مذمت کی اور کارروائی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی ،20 اگست :۔
راجستھان کے ادے پور میں اسکول کے دو طالب علموں ہندو اور مسلمان کے درمیان مار پیٹ کے بعد حالات پہلے ہی کشیدہ ہیں ۔زخمی طالب علم کی موت کے بعد مزید فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے کے خدشہ کے درمیان انتظامیہ نے بڑے پیمانے پر سیکورٹی سخت کر دی ہیں تاکہ حالات پر سکون ہوں مگر اس دوران ہندو شدت پسند رہنماؤں کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں جو حالات کو مزید بگاڑ سکتے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق راجستھان کے بلوترا علاقے میں ایک ہندو مذہبی رہنما نےہندو اکثریت کی بھیڑ کے درمیان مسلمانوں کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز تقریر کی ۔یہی نہیں انہوں نے اپنی تقریر میں بھیڑ کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے اور اکسانے والے بیانات دیئے ۔ رپورٹ کے مطابق، 17 اگست بروز ہفتہ ہونے والی اس تقریر میں مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد کے لیے ہندو اکثریت کو اکسایا گیا اور مسلمانوں کو راکشش کہا گیا۔
ہندو مذہبی رہنما نے ترنگا اور زعفرانی پرچم اٹھائے ہوئے لوگوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، انتہائی اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ "اگر وہ (مسلمان) ایک ہندو کو ماریں گے، تو ہم 100 مسلمانوں کو مار دیں گے۔ ہم ان کے گھروں میں گھس کر انہیں مار یں گے۔‘‘ اس دوران انہوں نے ایک خطرناک اور بے بنیاد سازشی تھیوری کا بھی پرچار کیا، یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کی اذان در اصل ہندوؤں کے مارنے کا اشارہ ہے ۔ تقریب کے اختتام پر موجود شدت پسند بھیڑ کو ہندو مذہبی رہنما نے مسلمانوں کو "سبق سکھانے” کا حلف دلایا ۔
اس کا ویڈیو بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس سے لوگوں میں غم و غصہ ہے ، جس کی مختلف حلقوں سے مذمت کی جا رہی ہے۔ ہندو رہنما نے مسلمانوں کے خلاف یہ اشتعال انگیز بیان ایک ایسے وقت میں وائرل ہو رہا ہے جب ادے پور میں فرقہ وارانہ کشیدگی بر قرار ہے ۔یہ بیان مسلمانوں کے خلاف ہندو شدت پسندوں کیلئے آگ میں گھی کا کام کرے گا ۔اس سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حالات پر سکون ہونے کے بجائے مزید کشیدگی بڑھ جائے گی ۔
حکام کی جانب سے اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں آیا ہے ، لیکن فرقہ وارانہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے مذہبی رہنماکے خلاف فوری کارروائی کے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔ لوگوں نے ملک میں امن و امان قائم کرنے کے لئے ایسی بیان بازی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔