راجستھان : گرو دوارہ کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے والے بی جے پی لیڈر کے خلاف سکھوں میں ناراضگی
بی جے پی لیڈرسندیپ دائما نے مانگی معافی کہا کہ’’مسجد-مدرسہ کہنا چاہتا تھا، لیکن گرودوارہ کہہ دیا۔ سکھ رہنماؤں نے بی جے پی لیڈر کی معافی مسترد کردی
نئی دہلی ،03نومبر :۔
اسلام ،مسلمان اور مسجد مدرسہ کے خلاف بی جے پی رہنماؤں اور شدت پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے تو اکثر نفرت انگیز بیان بازی کی جاتی ہے اور اس کے خلاف کارروائی بھی نہیں ہوتی اور نہ ہی اشتعال انگیزی کرنے والے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں لیکن وہیں ملک کی دیگر اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیزی پر انہیں فوراً ندامت کا احساس ہونے لگتا ہے ۔گزشتہ دنوں راجستھان میں ایک انتخابی ریلی کے دوران بی جے پی رہنما سندیپ دائما نے ایک عوامی ریلی میں مسجد کے ساتھ ساتھ ’’گردوارہ اکھاڑ پھینکو‘‘ کا اشتعال انگیز بیان دیا جس کے بعد سکھ برادری میں زبر دست ناراضگی دیکھی جا رہی ہے ۔جسے دیکھ کر بی جے پی لیڈر سندیپ دائما نے فورا معافی مانگ لی ہے ۔انہوں نے بڑی ہی بے باکی سے کہا کہ وہ ’’مسجد-مدرسہ کہنا چاہتے تھے، لیکن کسی طرح گوردوارہ کہہ گئے ۔‘‘
سکھوں کے خلاف تبصرہ راجستھان کے تیجارا حلقے میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی موجودگی میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کیا گیا۔
دائما نے عوام سے بی جے پی کے امیدوار بابا بالکناتھ کو ووٹ دینے کی اپیل کی ۔ سکھ گروپوں کی جانب سے نفرت انگیز تقریر کی مذمت کے بعد، بی جے پی لیڈر نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے "مسجد” کے بجائے گردوارہ کہنے پر معذرت کی۔
اس سلسلے میں شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے X پر پوسٹ کیا۔”اپنی معافی میں، بی جے پی لیڈر سندیپ دائما جنہوں نے راجستھان کے تیجارا میں اپنی پارٹی کی ریلی کے دوران گوردواروں اور مسجد کو اکھاڑ پھینکنے کا بیان دیا تھا، کہتے ہیں، "میں مسجد-مدرسہ کہنا چاہتا تھا، لیکن کسی طرح گوردوارہ کہہ دیا۔” انہیں اس بیان پر بھی شرم آنی چاہیے، کیونکہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات کے خلاف بات کرنا گرودواروں کی طرح ہی قابل مذمت ہے،‘‘
رکن پارلیمنٹ سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ”خالصہ پنتھ اور اس کی تلوار بازو، شرومنی اکالی دل، راجستھان کے بی جے پی لیڈر سندیپ دائما کی طرف سے سکھ گرودواروں کے ساتھ ساتھ مساجد کو اکھاڑ پھینکنے اور منہدم کرنے کے ان کے اشتعال انگیز، اقلیت مخالف اور ملک دشمن بیان پر معافی کو رد کرتا ہے ۔ ”
انہوں نے کہا کہ "وہ ایک متکبر اور بگڑی ہوئی ذہنیت کے شکار نظر آتے ہیں ہے اور وہ یہ نہیں سمجھتے کہ مختلف مذاہب کے عبادت گاہوں میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے وہ مندر ہو، گرودوارہ ہو، مسجد ہو یا کوئی اور عبادت گاہ۔ @Akali_Dal_ کا مطلب امن ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے والے سندیپ دائما جیسے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہئے۔ عوامی زندگی میں ان کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔‘‘