راجستھان: گؤ رکشکوں کی غنڈہ گردی جاری ، گائے اسمگلنگ کے الزام میں دو ہندونوجوانوں پر تشدد

پانچ افراد گرفتار، پولیس نے  ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی،ٹرک میں لیموں لوڈ تھا

نئی دہلی،03 جولائی :۔

راجستھان میں ایک بار پھر ہجومی تشدد کا معاملہ پیش آیا ہے۔مگر اس بار متاثرین مسلمان نہیں ہیں بلکہ ہندو ہیں اور مارنے والے نام نہاد گؤ رکشک ہیں ۔معاملہ گزشتہ دنوں 30 جنوری کا ہے۔ راجستھان کے چورو ضلع کے سادول پور میں اتوار کی رات دیر گئے  گؤ رکشکوں نے   پک اپ وین کے ڈرئیور اور اس کے ساتھی پر وحشیانہ حملہ کیا۔ دونوں متاثرین ہندو ہیں اور جے پور سے لیموں پنجاب لے جا رہے تھے ۔ گؤ رکشکوں نے انہیں گائے اسمگلر کا الزام لگا کر بغیر پوچھ تاچھ کئے مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ہجومی تشدد میں متاثرین کی شناخت 29 سالہ سونو بشنوئی اور 35 سالہ سندر بشنوئی کے طور پر ہوئی ہے، دونوں ہریانہ کے فتح آباد کے رہنے والے ہیں۔پولیس نے اس سلسلے میں چار نامزد سمیت 15 لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔چھ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو  سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے لاٹھیوں سے لیس ایک ہجوم متاثرین کو زمین پر لٹا کر بری طرح بے رحمی سے ان کی پٹائی کر رہا ہے۔ ہجوم نے ان کے چہروں پر جوتے مارے اور ان کے سروں پر لاتیں ماریں۔ ان کی پٹائی کرنے کے بعد، ہجوم میں سے ایک شخص نے وین کے  پچھلے حصےکھولنے کے لیے کہا کہ اندر کیا ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سادولپور پولیس اسٹیشن کے ایک افسر پشپندر سنگھ نے کہا کہ انہیں اتوار کی رات دیر گئے لاسیری گاؤں میں ٹول بوتھ کے قریب دو افراد کے ساتھ حملہ کرنے کی اطلاع ملی۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور دونوں شدید زخمیوں کو ڈھونڈ نکالا اور انہیں فتح آباد کے ایک اسپتال لے گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

متاثرین نے بتایا کہ وہ اپنی گاڑی میں لیمو  لاد کر جے پور سے پناب کے بھٹنڈہ لے جا رہے تھے۔ موٹر سائیکلوں اور جیپ پر سوار لوگوں کا ایک گروپ ان کی وین کا پیچھا کرنے لگا۔ جیسے ہی وہ ٹول بوتھ پر پہنچے، انہوں  نے ان کی وین کو لاٹھیوں سے مارنا شروع کردیا۔ ہجوم انہیں باہر لے گیا اور متاثرین کی باتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ان پر حملہ کرنا شروع کر دیا۔ ہجوم ان پر گایوں کی اسمگلنگ کا الزام لگا رہا تھا۔ متاثرین کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سونو، سونیا، ورون، دنیش کے نام اس وقت سنا جب انہیں مارا پیٹا  جا رہا تھا۔انہوں نے متاثرین کے موبائل بھی چھین لئے۔

پولیس نے قتل کی کوشش کے الزام میں ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

واضح رہے کہ گؤ رکشکوں کی غنڈہ گردی   پہلے صرف مسلمانوں تک ہی محدود تھا۔ سادول پور واقعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہندو برادری کے افراد کو بھی ان نام نہاد گائے کے محافظ نہیں بخش رہے ہیں ۔ کئی ریاستوں میں درجنوں لوگوں کو جن میں زیادہ تر مسلمان شامل ہیں گؤ رکشکوں کے ذریعہ تشدد کا شکار بنایا گیا۔

پچھلے مہینے چھتیس گڑھ کے رائے پور ضلع میں تین مسلمانوں کو اس وقت ماردیا گیاجب وہ بھینسیں لے جا رہے تھے۔ قانون کے مطابق بھینسوں کو ذبح کرنے یا لے جانے پر پابندی نہیں ہے۔ مویشیوں کو ہندو مذہب کے مطابق مقدس نہیں سمجھا جاتا۔ تاہم، مسلمانوں کو بھینسیں لے جانے کی وجہ سے  تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔