راجستھان کی بی جے پی حکومت حجاب کے خلاف سر گرم،طالبات کو یونیفارم میں آنے کی وارننگ

نئی دہلی ،یکم فروری :۔

راجستھا میں حجاب کا معاملہ اب اعلیٰ سطح پر پہنچ چکا ہے،ہوا محل کے ممبر اسمبلی بال مکند کے ذریعہ شروع کیا گیا تنازعہ اب راجستھان حکومت کا محبوب ایشو بن گیا ہے،راجستھان حکومت اس معاملے میں سر گرم ہو گئی ہے۔ اسکولوں میں حجاب کو لے کر جو تنازعہ کرناٹک میں ہوا تھا اب راجستھان میں  بھی بی جے پی کی حکومت اسی پیمانے پر اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں بالمکند اچاریہ نے لڑکیوں کے حجاب پہننے پر اعتراض کیا تھا اور اب وزراء نے انتباہ دینا شروع کر دیا ہے کہ طالبات کو اسکول ڈریس کوڈ میں آنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ آنے والے دنوں میں عام انتخابات ہونے والے ہیں ۔ اس کے پیش نظر راجستھان میں بی جے پی کی سرکار حجاب کے ایشو کو ریاستی سطح کا ایشو بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔راجستھان کے اسکول ایجوکیشن منسٹر مدن دلاور نے خبردار کیا کہ جہاں بھی ڈریس کوڈ پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے وہاں سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ جواہر سنگھ بیدھم نے بھی کہا ہے کہ طلبہ کو ‘اشتعال انگیز لباس’ پہن کر اسکول نہیں آنا چاہیے۔ وزراء کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دو دن پہلے بی جے پی ایم ایل اے بالمکند اچاریہ نے ایک سرکاری اسکول میں لڑکیوں کے حجاب پہننے پر اعتراض کیا تھا۔ اس کے بعد کابینہ کے وزیر کروڑی لال مینا نے کہا تھا کہ وہ ریاست کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں سر ڈھانپنے کے اس نظام پر پابندی لگانے کے لیے وزیر اعلیٰ بھجن لال شرما سے بات کریں گے۔

واضح رہے کہ بالمکند کے ذریعہ حجاب کے خلاف نا زیبا تبصرہ کرنے اور حجاب پہننے سے روکنے کو لے کر مسلم طالبات میں زبر دست ناراضگی تھی انہوں نے سڑک پر اتر کر مظاہرہ بھی کیا تھا۔   طالبات نے کہا کہ تعلیم کے مندر میں ہندو مسلم تفریق کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔