راجستھان:  ٹرین میں سفر کےدوران  ایک بزرگ کو پاکستانی کہہ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا

ایک خاتون نے چھیڑ چھاڑ کا چھوٹا  الزام لگا کر زدو کوب کیا ، ویڈیو وائرل

نئی دہلی ،07 مارچ :۔

ملک میں مسلمانوں کو ان کی شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا یا حملے کرنا شدت پسند اور متنفر ہندوؤں کا معمول بنتا جا رہا ہے۔رمضان کا مہینہ ہے مدارس کے چندے کے لئے مختلف شہروں کا سفر کرنے والے سفرا حضرات کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ایک تازہ معاملہ راجستھان سے تعلق رکھنے والے ایک مدرسے کے مہتمم کا ہے۔ گزشتہ دنوں ٹرین میں سفر کے دوران انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بری طرح زدو کوب کیا گیا ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مولانا پر حملے کرنے میں ایک ہندو خاتون بھی شامل ہے۔

معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق  راجستھان کے گنگاپور شہر  کے رہنے والے بزرگ مولانا  ایک مدرسے کے لیے چندہ جمع کرنے کیلئے نکلے تھے۔حملہ آوروں نے ان پر چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا۔  تاہم ریلوے حکام نے ابھی تک ان الزامات کی تصدیق نہیں کی ہے۔

متاثر کے اہل خانہ کے مطابق وہ اپنی نشست پر قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ   ”جب مولانا سوار ہو رہے تھے تو کچھ لوگ ٹرین میں سوار ہوئے۔  انہوں نے  مولانا کو نشانہ بناتے ہوئے کچھ قابل اعتراض تبصرے کئے۔

پھر ایک خاتون نے مولانا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں پاکستانی کہا۔  جب معاملہ بڑھ گیا تو ٹی ٹی نے ان کودروازے کے قریب آنے کو کہا۔ اسی دوران دونوں مرد اور عورت نے ان کو بے رحمی سے مارنا شروع کر دیا۔مولانا گنگاپور شہر کے ایک مدرسے میں مہتمم ہیں اور مدرسہ کے لیے چندہ اکٹھا کرنے انکلیشور گئے تھے۔وحشیانہ حملے کی ویڈیو میں دو مرد اور ایک خاتون کو بزرگ مولانا  کے ساتھ بدتمیزی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔جھگڑے کے دوران دونوں افراد نے فوراً انہیں مارنا شروع کردیا۔  ان کو بار بار تھپڑ مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔ان کے ساتھ بد سلوکی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وسیم اکرم تیاگی نے ایکس پر لکھا، “ٹرین میں سفر کرنے والا کوئی بھی نفرت انگیز انتہا پسند کسی مسلمان کو دیکھ کر حملہ کرنا اپنا حق سمجھتا ہے۔ایک عورت نے بزرگ پر جھوٹے الزامات لگائے اور پھر ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا۔