راجستھان میں تبدیلی مذہب مخالف بل کامنافقانہ کردار،ہندو مذہب اختیار کرنے والوں کو ’گھر واپسی‘ کے بہانے کھلی چھوٹ
زبردستی، دھوکہ دہی یا لالچ کے ذریعے مذہب تبدیل کرانے پر 7 سے 14 سال قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا التزام ہے

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،10 ستمبر :۔
راجستھان میں حکومت نے متنازعہ تبدیلی مذہب مخالف قانون کو ایوان سے پاس کر دیاہے ۔اس قانون کے پیچھے یہ مقصد بتایا جا رہا ہے کہ اب لالچ، دھوکہ یا ڈر دکھا کر مذہب تبدیل کرانے والے اداروں پر سخت کارروائی کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت ایسا قانون لانے جا رہی ہے جس میں پہلی بار بلڈوزر کارروائی کو قانونی شکل دی جائے گی۔ نئے تبدیلیٔ مذہب مخالف بل میں التزام ہے کہ غلط طریقے سے تبدیلیٔ مذہب کرانے والے اداروں کی عمارتوں کو سیل کرنے اور منہدم کرنے تک کی کارروائی ہوگی۔ دریں اثنا اس بل کا ایک منافقانہ پہلو بھی ہے ۔ اس بل میں ہندو مذہب اختیار کرنےوالوں کو گھر واپسی کا نام دے کر جواز فراہم کیا گیا ہے ۔جہاں دیگر مذہب عیسائی اور مسلم کو تبدیلی مذہب کے قانون کے مطابق سخت سزا کا التزام ہے وہیں ہندو مذہب اختیار کرنے والوں کو گھر واپسی کا نام دے کر کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور انہیں اس تبدیلی مذہب قانون سے باہر رکھا گیا ہے ۔راجستھان اسمبلی میں گزشتہ کل منگل کو یہ منافقانہ اور مذہبی تعصب پر مبنی غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب بل 2025 کو دوبارہ پیش کیا گیا۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان اس بل کو پاس کر دیا گیا۔
بل میں التزام ہے کہ قانون کی مخالفت کرنے یا غیر قانونی قبضے پر تعمیر عمارتوں پر ہی بلڈوزر کارروائی ہوگی۔ کارروائی سے قبل انتظامیہ اور بلدیاتی ادارے تحقیقات کریں گے۔ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی جگہ پر اجتماعی تبدیلیٔ مذہب ہوتا ہے تو اس جائیداد کو انتظامیہ ضبط کر کے اسے منہدم کر سکے گی۔ بلڈوزر کارروائی سے قبل نوٹس دیا جائے گا اور 72 گھنٹے کے اندر کارروائی ہوگی۔ غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب بل 2025 میں کئی سخت دفعات شامل کی گئی ہیں۔ نئے بل میں سزا اور جرمانے کی رقم میں کئی گنا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
نئے بل میں زبردستی، دھوکہ دہی یا لالچ کے ذریعے مذہب تبدیل کرانے پر 7 سے 14 سال قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا التزام ہے۔ ساتھ ہی نابالغ، معذور، عورت، درج فہرست ذات (ایس سی) یا درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے لوگوں کا مذہب تبدیل کرانے پر 10 سے 20 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا التزام ہے۔ اجتماعی تبدیلیٔ مذہب کے معاملوں میں 20 سال سے عمر قید تک کی سزا اور کم از کم 25 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر شادی کا مقصد صرف تبدیلیٔ مذہب ہے تو ایسی شادی کو قانونی طور پر کالعدم قرار دیا جائے گا اور عدالت ایسی شادی کو منسوخ کر سکتی ہے۔
بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ’گھر واپسی‘ یعنی کسی شخص کا اپنے اصل مذہب میں واپس آنا تبدیلی مذہب کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ یہ سہولت ان لوگوں کو راحت دیتی ہے جو اپنی مرضی سے اپنے اصل مذہب میں واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ اصل مذہب میں واپسی کو ’گھر واپسی‘ کہا گیا ہے اور اسے مذہب کی تبدیلی کی تعریف سے باہر رکھا گیا ہے۔ اگر کوئی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو بھی انتظامیہ کی منظوری ضروری ہوگی۔ اس شخص کو کم از کم 90 روز قبل کلکٹر یا اے ڈی ایم کو مطلع کرنا ہوگا۔ مذہبی رہنما کو بھی 2 ماہ قبل نوٹس دینا ہوگا۔ اطلاع کو عوامی کیا جائے گا اور نوٹس بورڈ پر چسپاں کیا جائے گا۔ اس کے بعد 2 ماہ تک اعتراضات طلب کیے جائیں گے۔ اعتراضات کی سماعت اور تصفیہ کے بعد ہی تبدیلیٔ مذہب درست مانی جائے گی۔