راجستھان: مختلف عوامی تنظیموں کے مشترکہ وفد نے  جہاز پور کا دورہ کیا، یکطرفہ کارروائی پر برہمی کا اظہار

وفد کے ارکان نے مقامی انتظامیہ سے ملاقات کر کے بے قصور مسلمانوں کی جلد رہائی اور اصل قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

نئی دہلی ،21 ستمبر :۔

حالیہ دنوں میں  ملک بھر میں ہندو تہواروں کے موقع پر نکلنے والے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی کی صورت حال پیدا ہوئی ۔جس میں زیادہ تر مقامات پر مسلمانوں کو نقصان ہوا اس پر مزید انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں نے بھی یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچے بھیج دیا ۔ راجستھان کے شاہ پورہ ضلع کے جہاز پور قصبے میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جہاں جلجھولانی اکادشی پر یاترا کے دوران مسجد کے باہر لاٹھیوں اور ہتھیاروں کے ساتھ کچھ شرپسند عناصر کی طرف سے قابل اعتراض نعرے لگائے گئے، جس کے بعد پتھراؤ شروع ہو گیا اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔

اس کشیدگی کے بعد مقامی انتظامیہ نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا اور گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا۔ حالانکہ اس دوران مسلمانوں کی املاک کو زبر دست نقصان پہنچایا گیا۔درجنوں دکانوں کو لوٹ لیا گیا اور آگ کے حوالے کر دیا گیا۔

انڈیا ٹو مارو کیلئے رحیم خان کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بدھ کوجے پور سے مختلف عوامی تنظیموں کا ایک مشترکہ وفد جہاز پور پہنچا اور پولیس اور انتظامی عہدیداروں سے ملاقات کی اور اس واقعہ میں یکطرفہ کارروائی پر برہمی کا اظہار کیا اور بے قصور لوگوں کی جلد رہائی اور اصل قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔شاہ پورہ کے اے ڈی ایم سنیل پونیا نے کہا کہ وہ پورے واقعہ سے واقف نہیں ہیں اور انہوں نے یقین دلایا کہ قانونی کارروائی منصفانہ ہوگی۔ اس کے ساتھ دکانوں کو پہنچنے والے نقصان کا سروے کرنے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی بنیاد پر متاثرین کو معاوضہ دینے کی کوشش کی جائے گی۔

وفد نے مقامی باشندوں سے بات کرنے کے بعد اپنی رپورٹ میں کہا کہ چند روز قبل 14 ستمبر کو بھلواڑہ شاہ پورہ کے جہاز پور میں ایک جلوس کے دوران معمولی جھگڑے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی جو جلد ہی تشدد میں بدل گئی۔

مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے جلوس برسوں سے نکلتے آرہے ہیں جن میں عموماً 15 سے زیادہ لوگ شریک نہیں ہوتے۔ تاہم اس بار جلوس میں 700-800 لوگ لاٹھیاں لے کر شامل تھے اور مسجد کے باہر قابل اعتراض نعرے لگائے گئے جو پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔مقامی لوگوں اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ سب پہلے سے منصوبہ بند تھا۔

یاترا کے دوران مسجد کے باہر قابل اعتراض نعرے لگائے جانے کے بعد ماحول گرم ہو گیا اور جلد ہی پتھراؤ شروع ہو گیا جس سے فرقہ وارانہ تشدد شروع ہو گیا۔ تشدد کے فوراً بعد مقامی ایم ایل اے گوپی چند مینا موقع پر پہنچے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسجد کو بلڈوز کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد انتظامیہ نے مسجد کی دستاویزات کی تصدیق کے لیے 24 گھنٹے کا نوٹس جاری کیا۔اسی دوران، اس تشدد کے چند گھنٹے بعد ہی مقامی میونسپلٹی نے مسلمانوں کی 70-80 دکانوں کو منہدم کردیا۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ پہلے ان کی دکانوں کو لوٹا گیا اور پھر بلڈوزر لگا کر گرایا گیا۔ اس کے بعد ان دکانوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔

وفد نے جن تاجروں سے بات کی ان کا الزام ہے کہ یہ کارروائی انتظامیہ یا بلدیہ کی نہیں ہے بلکہ مقامی ایم ایل اے کے کہنے پر مسلمانوں کی دکانوں کو پرائیویٹ بلڈوزر سے گرانے کی کارروائی کی گئی ہے۔علاقہ مکینوں نے الزام لگایا کہ تشدد پر اکسانے والے لوگوں کو باہر سے بلایا گیا اور ان کی وجہ سے یہاں کے غریب لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر متاثرہ دکانداروں نے قرض لے کر اپنا کاروبار شروع کیا تھا اور اب ان کے پاس معاش کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

انتظامیہ کی کارروائی میں یکطرفہ رویہ اختیار کیا گیا، جہاں بے گناہ مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا، لیکن تشدد پھیلانے والے اصل مجرموں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔علاقے کا دورہ کرنے والے وفد کے لوگوں نے بتایا کہ اس پورے واقعہ میں مقامی ایم ایل اے گوپی چند مینا نے اپنی غنڈہ گردی سے ماحول کو خراب کرکے ہندو برادری کے ہجوم کو مشتعل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

وفد نے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور تمام صورتحال جاننے اور متاثرین کو انصاف فراہم کرنے اور انہیں معاوضہ دینے کے لیے انتظامیہ سے منصفانہ کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔شاہ پورہ ضلع کلکٹر کے دفتر پہنچنے کے بعد بھی وفد نے اس سلسلے میں انتظامیہ کو آگاہ کیا اور انصاف اور معاوضہ کا مطالبہ کیا۔

اس وفد میں محمد ناظم الدین جنرل سکریٹری راجستھان مسلم فورم (صدر جماعت اسلامی ہند)، سوائی سنگھ صدر ایف ڈی سی اے راجستھان اور راجستھان سمگرا سیوا سنگھ، ایڈوکیٹ سید سعادت علی صدر ایسوسی ایشن برائے تحفظ شہری حقوق راجستھان چیپٹر، حافظ منظور جنرل سکریٹری جمعیت علمائے ہند ، موہن لال بیروا رکن، قومی کور کمیٹی کے رکن، آزاد سماج پارٹی اور سینئر نائب صدر، دلت مسلم ایکتا منچ موجود تھے۔

(بشکریہ:انڈیا ٹو مارو)