راجستھان :لوجہاد اور تبدیلی مذہب کے الزام میں 3 مسلم اساتذہ معطل  

نئی دہلی،24 فروری :۔

راجستھان میں بی جے پی کی حکومت کی تشکیل کے بعد مسلمانوں کے خلاف منظم طریقے سے کارروائی شروع ہو گئی ہے۔اسکولوں میں مسلم طالبات کے ذریعہ حجاب پہننے پر ہنگامہ اور حجاب پر پابندی  اور پھر اسکولوں میں سوریہ نمسکارکا معاملہ  گزشتہ دنوں سرخیوں میں رہا ۔اب کوٹہ میں ایک ہندو گروپ کی شکایت پر تین مسلم اساتذہ کو معطل کر دیا گیا ۔

رپورٹ کے مطابق کوٹہ میں  3 مسلم ٹیچرس کو لوجہاد اور تبدیلی مذہب کی مبینہ ترغیب دینے کے الزام میں معطل کردیا گیا ہے۔ راجستھان کے وزیر تعلیم مدن دلاور نے تبدیلی مذہب اور لو جہاد سے متعلق سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں دو اساتذہ کو معطل کر دیا ہے۔ ایک اور ٹیچر بھی زیر تفتیش ہے۔ یہ معمالہ کوٹہ کے سنگوڈ بلاک کے ایک اسکول میں  پیش آیا ہے  ۔ اس موقع پر وزیر دلاور نے ایک ویڈیو جاری کیا۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ ایک سیکنڈری اسکول میں زیر تعلیم ایک ہندو لڑکی کا نام بدل کر مسلمان رکھا گیا ہے۔ وزیر تعلیم دلاور نے کہا کہ جیسا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ اس علاقے میں تبدیلی مذہب اور لو جہاد کی سازش کا شبہ ہے، اس میں ملوث دو اساتذہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ پایا جاتا ہے کہ انہوں نے یہ حرکتیں کی ہیں تو انہیں نوکری سے نکال دیا جائے گا۔معطل ٹیچرس کی شناخت شبانہ ،  مرزا مجاہد اور فیروز خان کے نام سے ہوئی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب سرو ہندو سماج، سنگوڈ نے وزیر تعلیم کو ایک میمورنڈم بھیجا جس میں الزام لگایا گیا کہ اسکول میں سال 2019 سے لوجہاد اور تبدیلی مذہب کی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ سرو ہندو سماج نے الزام لگایا کہ دونوں اساتذہ کے پاکستانی گروپوں سے تعلقات بھی ہیں ۔

خیال رہے کہ راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد ہندو گروپ مسلمانوں کے خلاف سر گرم ہے اور آئے دن کبھی گؤ کشی کا الزام لگا کر تو کبھی لو جہاد اور تبدیلی مذہب کا الزام لگا کر کارروائیوں کی شکایات کرتا ہے جس پر انتظامیہ فوراً کارروائی کرتاہے ۔اب ایک ہندو گروپ کے ذریعہ مسلم اساتذہ کے خلاف محض شکایت  پر وزیر تعلیم نے سخت  کاروائی کرتے ہوئے تین اساتذہ کو معطل کر دیا۔