راجستھان زرعی قوانین کو مسترد کرنے والی دوسری ریاست بن سکتا ہے
ریاستی اسمبلی میں مرکزی قوانین کو کالعدم کرنے کے لیے ترمیمی بل لایا جائے گا
امکان ہے کہ پنجاب کے بعد راجستھان کانگریس کے زیر اقتدار دوسری ایسی ریاست بن جائے گا جہاں مرکز کے زرعی قوانین کو باقاعدہ طور پر مسترد کردیا جائے۔ ان قوانین کو ملک بھر کے زرعی ماہرین کا بڑے طبقہ مخالفت کر رہا ہے۔ متنازعہ قوانین کے اثرات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جلد ہی ریاستی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے گا۔
وزیر اعلی اشوک گہلوت نے بدھ کے روز کہا کہ مرکزی قوانین کے اطلاق کو کالعدم قرار دینے کے لیے اسمبلی میں ایک ترمیمی بل لایا جائے گا ، اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے معاملے پر مرکز کے موقف کے خلاف ایک قرار داد منظور کی جائے گی۔ وزرا کی کونسل نے یہاں منعقدہ اپنے اجلاس میں اسمبلی اجلاس بلانے کا فیصلہ لیاہے۔
جناب گہلوت نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں مرکزی قانون کے خلاف بل منظور ہونے کے بعد راجستھان بھی اس معاملے کی پیروی کرے گا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ، "کانگریس ان داتاؤں کے ساتھ کھڑی ہے اور این ڈی اے حکومت کے منظور شدہ کسان مخالف قانونوں کی مخالفت کرتی رہے گی۔”
وزرا کی کونسل نے کم سے کم امدادی قیمتوں (ایم ایس پی) پر زرعی پیداوار کی خریداری کے لیے لازمی التزام پر زور دیا۔ اس نے یہ تبصرہ کیا ہے کہ نئے زرعی قوانین کے نفاذ کے بعد اشیائے ضروریہ قانون کے تحت عام حالات میں زرعی سامان کے ذخیرے پر حد ہٹانے سے بلیک مارکیٹنگ ، ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
اجلاس میں سول عدالتوں کے ذریعہ فصلوں کی خریداری میں تنازعات کے حل کے لیے اختیارات کی بحالی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاستی حکومت نے گذشتہ ماہ کسانوں سے براہ راست پیداوار خریدنے والے نجی اداروں کو منضبط کرنے کے لیے پوری ریاست میں زرعی پیداوار مارکیٹنگ کمیٹی قانون ، 1961 میں توسیع کا حکم جاری کیا تھا۔
ایک اور ٹویٹ میں ، جناب گہلوت نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا پر شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ سے متعلق اپنے تاثرات پر شدید تنقید کی۔ جناب گہلوت نے کہا کہ سی اے اے کے نفاذ پر بی جے پی کے اصرار نے کووڈ 19 وبائی بیماری شروع ہونے سے پہلے ہی فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کردی تھی۔
انہوں نے کہا ، "اب جب جہ کورونا کی صورتحال بہت سنگین ہے تو وہ ایک بار پھر کشیدگی پھیلانا چاہتے ہیں۔ جناب گہلوت نے کہا ، اب وقت آگیا ہے کہ بحرانوں پر قابو پانے کے لئے قوم کو متحد ہو اور امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پیدا نہ کیا جائے۔