راجستھان :رنگ لگانے سے منع کرنے پر25 سالہ طالب علم کا بے رحمی سے قتل
لائبریری میں مسابقتی امتحان کی تیاری کے دوران تین لوگوں نے جم کر مار پیٹ کی اور گلا دبا کر قتل کر دیا

نئی دہلی ،14 مارچ:۔
تہوار کبھی محبت اور بھائی چارے کی مثال ہوتے تھے او ر تہوار منانے والے اسی محبت اور پیار سے مناتے تھے لیکن بدلتے وقت کے ساتھ یہ تہوار بھی نفرت اور تشدد کا ذریعہ بنتے جا رہے ہیں ۔ہولی کا موقع ہے،رنگوں کا تہوار ہے مگر ہولی کے رنگ کو سیاست دانوں نے نفرت میں رنگوں میں بدل دیا ہے۔ہندو مسلم نفرت کے درمیان راجستھان سے انتہائی دلدوز واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک 25 سال کے نوجوان طالب علم کا رنگ لگانے سے منع کرنے پر بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔
واقعہ راجستھان کےدوسہ کے رام گڑھ پچواڑہ کے رالواس گاؤں کا ہے ۔ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے 25 سالہ طالب علم ہنس راج کو بے دردی سے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ الزام ہے کہ جب اس نے رنگ لگانے سے انکار کیا تو تین طلبہ نے اسے بیلٹ سے مارا، لاتیں ماریں اور گھونسے مارے اور گلا دبا کر قتل کردیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بدھ کی سہ پہر تقریباً 4 بجے گاؤں کی لائبریری میں پیش آیا، جہاں ہنسراج پڑھ رہا تھا۔ جمعرات کو اس واقعہ کا ویڈیو منظر عام پر آیا، جس کے بعد ناراض کنبہ والوں اور گاؤں والوں نے لالسوٹ اسپتال کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد نیشنل ہائی وے-148 (دوسہ-کاتھون) پر لاش کے ساتھ احتجاج کیا گیا، جس کی وجہ سے شاہراہ آٹھ گھنٹے تک بند رہی۔
سڑک جام کر کے احتجاج کرتے ہوئے اہل خانہ
لالسوٹ اے ایس پی دنیش اگروال کے مطابق، ہنس راج کا لائبریری میں پڑھنے والے تین طالب علم اشوک، ببلو اور کالورام سے ہولی کے رنگوں کو لے کر جھگڑا ہوا تھا۔ جب ہنس راج نے رنگ لگانے سے منع کیا تو تینوں نے اسے زبردستی لائبریری کے اندر گھسیٹ لیا اور بیلٹ اور گھونسوں سے بے رحمی سے پیٹا۔ لڑائی کے دوران کسی نے اس کا گلا دبا دیا جس سے وہ بے ہوش ہو کر زمین پر گر گیا۔
واقعے کے بعد لائبریری میں موجود دیگر طلبہ موقع پر جمع ہوگئے۔ ایک خاتون نے ہنس راج کو ہوش میں لانے کی کوشش بھی کی اور ملزم کی سرزنش بھی کی لیکن جب ہنس راج کو ہوش نہیں آیا تو ملزم وہاں سے فرار ہو گئے۔ اسے تشویشناک حالت میں لال سوٹ کے سرکاری اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ہنس راج کے اہل خانہ اور گاؤں والے اسپتال پہنچے اور پھر لاش کے ساتھ ہائی وے پر احتجاج شروع کردیا۔ لوگوں نے انتظامیہ کے سامنے تین اہم مطالبات رکھے۔ مقتول کے خاندان کو 50 لاکھ روپے معاوضہ، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری اور قاتلوں کی جلد گرفتاری ۔ تقریباً آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس احتجاج کے باعث شاہراہ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ انتظامیہ کی جانب سے مناسب کارروائی اور مدد کی یقین دہانی کے بعد رات ایک بجے احتجاج ختم ہوا اور لاش کو شاہراہ سے ہٹایا گیا۔
پولیس نے اس معاملے میں کارروائی شروع کر دی ہے۔ ملزمان کی تلاش جاری ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔