راجستھان حکومت نے ’گودھرا‘ واقعہ پر مبنی کتاب  اسکول کے نصاب سے واپس لیا

نئی دہلی ،یکم نومبر :۔

راجستھان حکومت نے ریاست کے اسکولوں سے گودھرا واقعہ پر مبنی کتاب واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ اسکولوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس کتاب کی تقسیم شدہ تمام کاپیاں واپس کردیں، اور اس کے لیے خریداری کےتمام  آرڈر بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔

اس کتاب کا نام ہے ’انویزیبل پیپل– کہانیاں آشا اور ساہس کی  ‘، جسے سابق گہلوت حکومت کے دور میں راجستھان کے اسکولی نصاب میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم موجودہ وزیر تعلیم مدن دلاور کا کہنا ہے کہ اس کتاب میں گودھرا واقعہ کے بارے میں گمراہ کن معلومات دی گئی ہیں، جو سماج کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے۔ ان کے مطابق، کتاب میں گودھرا میں ٹرین کو آگ لگانے والے لوگوں کی تعریف کی گئی ہے اور ہندوؤں کو منفی  طور پر  دکھایا گیا ہے۔ یہ بھی الزام ہے کہ یہ کتاب اس وقت کی گجرات حکومت کے بارے میں غلط معلومات پھیلاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیر دلاور نے سابق وزیر تعلیم گووند سنگھ دوٹاسرا پر جان بوجھ کر بچوں کو ایسا مواد  فراہم کرنے کا الزام لگایا تاکہ انہیں گمراہ کیا جا سکے۔حالانکہ سابق وزیر ڈوٹا سرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے اپنے دور میں کتاب کی منظوری نہیں دی اور الزام لگایا کہ دلاور جھوٹ بول رہے ہیں۔

واضح رہےکہ یہ کتاب سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر نے لکھی ہے، جو چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش کے کئی اضلاع میں کلکٹر رہ چکے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے بعد ایک این جی او کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ حال ہی میں سی بی آئی نے   مندر کے خلاف تحقیقات شروع کی ہے۔ اس کتاب میں گودھرا ٹرین حملے کو دہشت گردانہ سازش کے طور پر دکھایا گیا ہے اور اس کے نتیجے میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو درپیش مشکلات کو شیئر کیا گیا ہے۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ بچے اب بھی لاپتہ ہیں اور بہت سے اپنی مذہبی شناخت کی وجہ سے روپوش ہونے پر مجبور ہیں۔