راجستھان: تبدیلی مذہب کے الزام  میں مسلم اساتذہ کی معطلی کے خلاف طلبہ کا احتجاج 

نئی دہلی ،26 فروری :۔

راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی آمد کے بعد جس ایجنڈے کے تحت حکومت کام کر رہی ہے  اس کے نشانے پر صرف مسلمان ہیں ۔گزشتہ دنوں راجستھان کے ایک اسکول میں تبدیلی مذہب کے الزام میں معطل کئے گئے مسلم اساتذہ کے معاملہ میں نیا موڑ آ گیا ہے۔اب اسکول کے طلبہ نے اساتذہ کی معطلی کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ چند ہندو شدت پسند تنظیموں کی جانب سے بے بنیاد شکایت کی وجہ سے ان اساتذہ کو معطل کیا گیا ہے۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق کوٹہ ضلع میں ریاستی وزیر تعلیم دلاور نے یہ کارروائی ہندوتوا تنظیموں کے دباؤ میں کی ہے۔ تاہم طلبہ کی جانب سے اس کارروائی کی مخالفت کی جارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کوٹہ ضلع کے سنگوڈ بلاک کے کھجوری اودپور گاؤں کے سرکاری سینئر سیکنڈری اسکول میں تعینات اساتذہ کے خلاف کارروائی کا حکم اس وقت دیا گیا جب مقامی بنیاد پرست ہندو تنظیم سرو ہندو سماج نے عوامی سماعت کے ایک پروگرام میں وزیر تعلیم دلاور کو میمورنڈم پیش کیا۔ہفتہ کے روز گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول کھجوری اودپور کے طلباء نےا سکول میں معطل اساتذہ کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سنگوڈ جھالاواڑ روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا۔ اس کے بعد افسران حرکت میں آئے اور ڈی ایس پی، ایس ایچ او، تحصیلدار، چیف ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، سی بی ای او آئے اور مظاہرین کو سمجھایا۔

قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو راموی کھجوری اودپور کے استاد فیروز خان اور فزیکل ٹیچر مرزا مجاہد خان کو غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی شکایت کے بعد معطل کر کے ان کا ہیڈ کوارٹر بیکانیر منتقل کر دیا گیا تھا۔

ٹیچر شبانہ کو اگلے دن معطل کر دیا گیا۔ اس سے ناراض ہو کر کئی طلباء نے ہفتہ کے روزاسکول کے دعائیہ  پروگرام میں شرکت نہیں کی اور باہر ہی رہے۔

جب پرنسپل کملیش بیروا اسکول آئے تو انہوں نے انہیں اندر آنے کو کہا۔ اس پر طلبہ  پرارتھنامیں شامل ہوئے اور واپس باہر آگئے۔

گاؤں والوں کی شکایت پر امتیازی کارروائی کا الزام عائد کیا۔طلباء نے ان اساتذہ کی معطلی منسوخ کرنے اور انہیں دوبارہ اسکول میں بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا۔طلباء  کے مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے  والدین بھی پہنچے۔ پرنسپل نے والدین سے سمجھانے کو کہا لیکن وہ نہیں مانے۔ بعد ازاں انہوں نے سنگوڈ جھالاوان روڈ بلاک کر دیا۔

انہوں نے تحصیلدار کو ایک میمورنڈم دے کر اپنے مطالبات پیش کئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گاؤں کے کچھ لوگوں اور تنظیموں نے اسکول کے اساتذہ کے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی شکایت کی تھی۔

طلباء نے  الزام عائد کیا کہ  اس گاؤں کے کچھ لوگ  تعلیمی سرگرمیاں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اس سکول کے استاد فیروز خان اور فزیکل ٹیچر مجاہد خان کی معطلی ختم کر کے انہیں  بحال کیا جائے۔

طالبات کا کہنا ہے کہ ٹیچر شبانہ نے حال ہی میں اسکول جوائن کیا ہے، ان کا کیا قصور ہے۔ طلبہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پرتشدد مظاہرے کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ مسلم اساتذہ کے خلاف معطلی کی کارروائی چند شدت پسندہندو تنظیموں کے ارکان کی شکایت پر کی گئی ہے ۔ ۔انہوں نے   اسکول کے اساتذہ کے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی شکایت کی تھی اور مسلم اساتذہ کو یہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔