راجستھان: بی جے پی ایم ایل اے نے ‘ہندو راشٹر’ ریلی کی اپیل، دلت-مسلم ایکتا منچ کا احتجاج

ریلی کو ملک کی سالمیت اور اتحاد کے لئے مضر قرار دیتے ہوئے حکومت ،انتظامیہ اور الیکشن کمیشن آف انڈیا سے فوری طور  پر کارروائی کا مطالبہ

رحیم خان

نئی دہلی ،27 ستمبر :۔

جے پور یووا شکتی منچ راجستھان کے زیراہتمام، ہوا محل اسمبلی حلقہ کے ایم ایل اے بال مکنداچاریہ نے 29 ستمبر کو کھولا کے ہنومان جی مندر سے رام گنج کے راستے رام لیلا میدان تک ’’سنکلپ  ماتر ہندو راشٹر‘‘ گاڑیوں کی ریلی نکالنے کی کال دی۔ مختلف تنظیموں نے اس مجوزہ ریلی کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ ہوا محل سے بال بکند اچاریہ اکثر مسلم مخالف اقدامات کے لئے سرخیوں میں رہتے ہیں ۔حال ہی میں ایک مسلم کی دکان میں چھاپہ مارا اور الزام لگایا کہ یہاں غیر قانونی طور پر لوگوں کے آدھار کارڈ بنائے جا رہے ہیں ۔اس کا ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا پولیس کارروائی بھی ہوئی تھی مگر کوئی ایسا غیر قانونی کام نظر نہیں آیا ۔

ایک بار پھر ممبر اسمبلی بال مکند سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے جس کی مختلف سماجی تنظیموں نے  مذمت کی ہے ۔حکومت اور انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ  فرقہ وارانہ نظریات سے متعلق کسی بھی پروگرام کی اجازت نہ دی جائے۔ تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایسی ریلی کے انعقاد سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہو سکتی ہے۔دلت مسلم ایکتا منچ نے سبھی پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کی گنگا جمونی ثقافت کو برقرار رکھیں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو  مضبوط کریں۔

دلت مسلم ایکتا منچ کے سینئر نائب صدر موہن لال بیروا اور ایڈوکیٹ گھنشیام برجواسی نے کہا کہ اس طرح کی تقریبات کا انعقاد آئین ‘ہم ہندوستان کے لوگ’ کے دیباچہ کے خلاف ہے، یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس طرح کی تقریبات اتحاد اور یکجہتی کے خلاف ہیں۔ یہ ہندوستان کی سالمیت کے لیے مہلک ہے۔

انہوں نے حکومت اور انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ یہ یاترا ہندو مذہب کے ماننے والوں کے علاوہ تمام مذاہب کے خلاف ہے۔ بیروا نے کہا کہ اس طرح کے واقعات تمام مذاہب میں علیحدگی پسند نظریہ کو فروغ دیں گے۔فورم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس طرح کی ریلیوں کا انعقاد جاری رہا تو پورا ملک بکھر جائے گا، اس لیے انتظامیہ فوری طور پر اس گاڑی ریلی پر پابندی عائد کرے۔

راجستھان دلت مسلم ایکتا منچ کے سینئر نائب صدر موہن لال بیروا نے چیف الیکشن کمشنر، حکومت ہند، نرواچن سدن نئی دہلی اور چیف الیکٹورل آفیسر راجستھان کو بھی ایک خط لکھا ہے۔

25 ستمبر 2024 کو لکھے گئے خط میں انہوں نے جے پور کی ہوامحل اسمبلی کے ایم ایل اے کے خلاف ملک کے سیکولر آئین کی دفعات کے خلاف ہندو راشٹرا نرمان سنکلپ واہن کی تشکیل کے لیے عوامی ریلی اور جلسہ عام کا اہتمام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ سوشل میڈیا اور شہر میں تقسیم کیے گئے پوسٹرز، ہورڈنگز وغیرہ سے یہ اطلاع وائرل ہو رہی ہے کہ بال مکند آچاریہ ایم ایل اے ہوامحل اسمبلی حلقہ کی طرف سے اتوار 29 ستمبر 2024 کو ہندو راشٹر کی مانگ اور اس کے لئے عوامی تحریک کیلئے ایک ریلی نکالی جائے گی۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ہندوستان کے سیکولر آئین کا حلف اٹھا کر عوامی آئینی عہدہ پر فائز شخص کا مذکورہ فعل ایک صریح آئینی دفعات کی خلاف ورزی اور آئین کی تمہید کے خلاف راست اقدام ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے درخواست کی ہے کہ وہ بلا جھجک راجدھرم کی پیروی کرے اور مذکورہ ایم ایل اے ہوامحل جے پور کے خلاف، جو کہ آئینی عہدہ پر فائز ہیں، کے خلاف آزادانہ تحقیقات کر کے مناسب کارروائی کرے اور یہ عوامی مفاد میں ناگزیر ہے۔