راجستھان: بہادر پورمسجد کو نذر آتش کرنے کے معاملے میں بی جے پی لیڈر سمیت چار گرفتار
نئی دہلی ،23جون :۔
راجستھان کے الور کے بہادر پور میں گزشتہ 20 جون کوایک پہاڑی پر واقع مسجد کو آگ لگا دی گئی ،مسجد کا گیٹ بھی شر پسندوں نے اکھاڑ دیا ،چٹائیاں اور مسجد میں رکھے دیگر سامان جل گئے۔پولیس نے شکایت کے بعدکچھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا لیکن اس کے پیچھے اصل سازشی پولیس کی گرفت سے باہر تھے ۔پولیس اور انتظامیہ پر دباؤ کے بعد اب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مقامی رہنما سمیت چار لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس سلسلے میں پولیس نے 50 مقامی افراد کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے، ان پر غیر قانونی اجتماع، مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے، جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو مجروح کرنے، املاک کو نقصان پہنچانے، مجرمانہ دھمکیاں دینے اور جان بوجھ کر توہین کرنے اورامن کی خلاف ورزی پر اکسانا وغیرہ کے الزامات عائد کیے ہیں۔
ایف آئی آر میں چودہ ملزمان نامزد ہیں جن میں رمن گلاٹی، بھاویک جوشی، رگھویر سینی، منوہر لال سینی، گردھاری لال جوشی، اوتار سردار، رتن سینی، بابولال سینی، خوشی گجر، برہم منی، سبھاش، کیلاش، پرمود، اور منوہر شامل ہیں۔دی وائر کے مطابق، ملزمین میں سے ایک رمن گلاٹی بی جے پی کے الور ڈویژن کا سابق ذیلی ضلعی سربراہ تھا۔
20 جون کو، سہ پہر 3 بجے، ایک ہندو ہجوم نے جمع ہو کر مسجد کو آگ لگا دی، جس سے مسجد میں نماز کے لئے رکھی چٹائیاں اور مسجد کے پردے جل گئے۔ مشتعل ہجوم نے عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے تھے۔حملہ آور اس دوران جئے شری رام اور مسلم مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے۔دی وائر کی رپورٹ کے مطابق مقامی باشندوں نے بتایا کہ اس معاملے پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی پر قابو پایا ۔پولیس سپرنٹنڈنٹ سریش نے کہا کہ دونوں فریق کو بلا کر کہا گیا ہے کہ وہ اس عمارت میں کسی بھی طرح کی تبدیلی یا تعمیری کام انجام نہ دیں۔اس کی حالت جوں کی توں بر قرار رہنے دیں۔