راجستھان بجٹ:محلوں سے شروع اور مندروں پر ختم  

قلعوں ،حویلیوں کی تزئین کاری ،مندروں کی تعمیرات اور توسیع کے لئے کروڑوں کا بجٹ مختص ،بے روزگاری اور مہنگائی سے راحت کا کوئی ذکر نہیں

نئی دہلی ،11 جولائی :۔

راجستھان  میں بی جے پی کی حکومت کی تشکیل  کے بعد پہلی بار راجستھان کی وزیر خزانہ دیا کماری نے بدھ کو ریاستی اسمبلی میں بھجن لال حکومت کا پہلا مکمل بجٹ پیش کیا۔اس بجٹ پر تجزیہ کرنے والوں نے عوامی مفاد میں کم محلوں اور قلعوں کے ساتھ مندروں کی تزئین اور ترقی پر زیادہ توجہ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔حقیقی معنوں  میں بھی اگر اس بجٹ کی ہائی لائٹ کو دیکھا جائے تو زیادہ تر پورے بجٹ میں ذکر صرف مندروں اور محلوں کا ہی ہے۔ اس لئے اس بجٹ کو محلوں سے شروع اور مندروں پر ختم کہا جا رہا ہے۔

وزیر خزانہ دیا کماری نے اسمبلی میں اپنی دو گھنٹے 51 منٹ کی پہلی بجٹ تقریر میں نوجوانوں، خواتین، کسانوں اور صنعتوں کے لیے اور بے روزگای اور مہنگائی کو ختم کرنے پر زیادہ توجہ نہیں دی ۔

وزیر خزانہ دیا کماری نے بجٹ میں سیاحت میں پانچ ہزار کروڑ کے کام کی تجویز ہے۔ جے پور ہیریٹیج ایریا کی ترقی کے لیے 100 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔   کھاٹو شیام علاقے کی ترقی کے لیے 100 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے کی تیاری ہے۔ وزیر خزانہ دیا کماری نے کہا کہ جس طرح سے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا کی ترقی کی ہے، کھٹو شیام جی کی بھی اسی طرح ترقی کی جائے گی۔  وزیر خزانہ دیا کماری نے کہا کہ ریاست میں اسپورٹس پالیسی 2024 لائی جائے گی۔ اس سے کھیلوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اس کے علاوہ ہر ضلع میں سپورٹس اکیڈمیاں کھولی جائیں گی۔

کھاٹو شیام مندر کو 100 کروڑ روپے کی لاگت سے نئے سرے سے بنایا جائے گا۔20 بڑے مندروں کو تزئین کی جائے گی ۔  تہوار منانے کے لیے مندروں کو 13 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ ایودھیا اور کاشی میں کئے گئے کام کی طرح راجستھان کے کھاٹو شیام مندر کو عظیم الشان بنایا جائے گا۔ کھلاڑیوں کی سہولت کے لیے سوائی مان سنگھ اسٹیڈیم میں اسٹیٹ آف دی آرٹ الٹرا فٹنس سینٹر قائم کیا جائے گا۔  100 کروڑ روپے کا منصوبہ بنایا جائے گا اور جے پور کے قلعوں اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لیے کام شروع کیا جائے گا۔  آمیر قلعہ میں لائٹ اینڈ شو کو بہتر انداز میں ترتیب دیا جائے گا۔آمیر ،جے گڑھ وغیرہ تاریخی عمارتوں کی ترقی کی جائے گی۔ متعدد تجزیہ نگاروں نے اس بجٹ کو  بے روزگار نوجوانوں، کسانوں اور محروم طبقات کے لیے مایوس کن بجٹ  قرار دیا ہے۔