راجستھان اور مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری

 اے پی سی آر نے  رپورٹ  جاری کی ،مقررین نے بلڈوزر کارروائی کو مسلمانوں کے خلاف انتقامی سیاست  اور ووٹوں کا کھیل قرار دیا

نئی دہلی، 31 اگست:۔

بی جےپی حکمرانی والی ریاستوں میں خاص طور پر راجستھان اور مدھیہ پردیش میں ماضی قریب میں جس طرح مسلمانوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں بلڈوزر کی کارروائی کی گئی ہے اس نے ملک کے انصاف پسندوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔سماجی کارکنان ،سیاسی نمائندوں اور انصاف پسند شہریوں نے اس بلڈوزر کارروائی کو مسلمانوں کے خلاف انتقامی سیاسی کارروائی اور ووٹ بینک کا کھیل قرار دیا ہے۔گزشتہ روز ایسو سی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر ) کی جانب سے ملک بھر میں جاری بلڈوزر کارروائی پرفیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی ۔ پریس کلب آف انڈیا میں جمعہ کو پریس کانفرنس کے دوران جاری رپورٹ میں  انکشاف کیا کہ بلڈوزر کے ذریعہ ماورائے عدالت کارروائی صرف  مسلمانوں کے گھروں کو انتقامی سیاست کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس موقع پر اے پی سی آر نے دو اہم فیکٹ فائڈنگ  رپورٹوں کی نقاب کشائی کی ہے جو ادے پور، راجستھان، اور چھتر پور، مدھیہ پردیش میں ریاست کی سر پرستی میں ماورائے عدالت کارروائیوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ تقریب میں انسانی حقوق کے نامور وکلاء، سابق بیوروکریٹس، قانونی ماہرین، صحافیوں اور  انصاف پسند شہریوں نے شرکت کی۔ پینل میں ایک آزاد صحافی بھاشا سنگھ ،سابق آئی اے ایس افسر  ہرش مندر،  راجیہ سبھا رکن، منوج جھا ،سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ، ایڈو کیٹ  ایم حذیفہ، سماجی کارکن مزمل رضوی،اور جاوید اختر اور اے پی سی آر کے سر براہ ندیم خان موجود تھے۔

اے پی سی آر کے سر براہ ندیم خان نے  ملک کی مختلف ریاستوں میں بلڈوزر سے ہونے والی ناانصافی کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر خطاب کرتے ہوئے اس کے پس پردہ مقاصد کو اجاگر کیا  ۔ ادے پور اور چھتر پور کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیموں کے ممبران نے اپنے تجربات اور نتائج کا اشتراک کیا، جس میں ریاستی سر پرستی میں فرقہ وارانہ انتقامی کارروائی  کا انکشاف کیا۔

اے پی سی آر راجستھان کے سکریٹری ایڈوکیٹ مزمل رضوی نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح ادے پور میں دو طلباء کے درمیان معمولی جھگڑا فرقہ وارانہ واقعہ میں بدل گیا۔ انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے غیر جانبداری کے ساتھ صورتحال سے نمٹنے کے بجائے   ملزم کے مالک مکان کے خلاف بلڈوزر کے استعمال کی مذمت کی۔

اے پی سی آر کے ایڈو کیٹ  ایم حذیفہ نے ادے پور انتظامیہ کے اقدامات کی قانونی حیثیت اور اخلاقیات دونوں پر سوال اٹھایا۔ "یہ کسی ایک انہدامی کارروائی  کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ایک ریاستی نظام کی نمائندگی کرتا ہے  جو فرقہ وارانہ اور ہجومی کارروائی کا  ذریعہ بن گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے ریاستی مشینری کو ہجوم کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر اے پی سی آر مدھیہ پردیش کے سکریٹری سید جاوید اختر نے مدھیہ پردیش کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر روشنی ڈالی، جہاں فرقہ وارانہ سیاست نے بہت زیادہ نقصان  پہنچایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح 21 اگست کو دو ریلیوں کے بعد – ایک ایس سی/ایس ٹی بھارت بند کی کال اور دوسری مسلم کمیونٹی کی طرف سے ایک ہندو راہب کی توہین آمیز تقریر کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لئے تھی۔  انہوں نے بتایا کہ مگر انتظامیہ نےایک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور  اس بات سے قطع نظر کہ پتھر بازی میں کون ملوث تھا؟ پولیس نے میمو رینڈم دینے پہنچے لوگوں کے خلاف کارروائی کی اور سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا ۔شہزاد علی کے مقام پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔

کانفرنس کے دوسرے پینل میں سابق آئی ایس افسر ہرش مندر نے بلڈوزر کی تاریخ کو ظلم کی علامت کے طور پر  قرار دیا۔  انہوں نے کہا کہ  موجودہ حکومت نے ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے لیے بلڈوزر کو ہتھیار بنا دیا ہے۔ مدھیہ پردیش کا کوئی بھی ضلع ریاستی سرپرستی میں ہونے والی اس طرح کی کارروائیوں سے محفوظ نہیں رہا ہے۔ "حکومت خود ایک ہجوم کے طور پر کام کر رہی ہے، ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنا رہی ہے۔

وجاہت حبیب اللہ نے موجودہ صورت حال اور نازی جرمنی کو جنم دینے والے واقعات کے درمیان مماثلت بیان کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ ریاست کی جانب سے ہندوستان کی 20 فیصد آبادی کو  در کنار کرنے کی کوششیں تشویشناک ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس حکمت عملی کا استعمال مسلمانوں کو ملک دشمن قرار دینے کے لیے کیا جا رہا ہے، یہ سب کچھ انتخابی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے کہا کہ میں بغیر کسی اگر مگر کے سیدھے طور پر کہتا ہوں کہ  بلڈوزر کے ذریعہ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہاہے۔آئی پی سی اور نئے فوجداری قانون کی کسی بھی دفعہ میں بلڈوزر کا انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ اس کے لئے مسلمانوں کو آواز اٹھانی چاہے۔اے پی سی آر کے سر براہ ندیم خان نے کہا کہ ہم نے بلڈوزر کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے اور دو ستمبر کو سماعت ہے ۔