راجستھان: انجمن تعلیم المسلمین ایک ایسا قدیم تعلیمی ادارہ جس کے ڈائریکٹر کا انتخاب آج بھی جمہوری عمل سے ہوتا ہے
جے پور ،26دسمبر :۔
ہندوستان میں صدیوں سے ہندو اور مسلمان ایک ساتھ رہتے آ رہے ہیں ،بہت سے مسلم بادشاہوں نے جہاں مندروں کے لئے زمینیں دی ہیں وہیں بہت سے ہندو راجاؤں نے اپنی رعایا میں شامل مسلمانوں کے لئے مذہبی تعلیم کا انتظام کرنے کے لئے مدارس کے قیام کے لئے زمین عطیہ کی ہے ۔راجستھان کے جے پور کے ایم ڈی رو ڈ پر ایک قدیم مسلم اسکول ہے جس کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے۔یہ اسکول اب انجمن تعلیم المسلمین جے پور کے نام سے کام کر رہا ہے ،اس اسکول کی خصوصیت یہ ہے کہ اس اسکول کے انتظامیہ کمیٹی کا انتخاب آج بھی جمہوری طریقے سے عمل میں آتا ہے ۔
انڈیا ٹو مارو کے لئے رحیم خان کی رپورٹ کے مطابق جے پور کے ایم ڈی روڈ پر واقع مسلم اسکول 1926 میں ایک چھوٹے مدرسے کے طور پر شروع ہوا تھا۔ اسے چلانے کے لیے اسلامی پنچایت کے نام سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کو اس وقت کی ریاست جے پور کے مہاراجہ نے موتی ڈونگری روڈ پر 12003 مربع گز زمین عطیہ کی تھی۔
بعد میں اسی سرزمین پر ’’مسلم اسکول‘‘ شروع کیا گیا، اسے چلانے کے لیے ’’انجمن تعلیم المسلمین جے پور‘‘ کے نام سے مسلم معاشرے کے ذمہ داروں کی ایک کمیٹی بنائی گئی، جو آج بھی کام کر رہی ہے۔ اس سکول سے تعلیم حاصل کرنے والے کئی طلباء نے شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
"انجمن تعلیم المسلمین جے پور” کے تحت، ایک کمیٹی مسلم بوائز اسکول، مسلم گرلز اسکول، مسلم گرلز کالج، الکون گلوبل انگلش میڈیم اسکول، کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ وغیرہ جیسے تعلیمی ادارے چلاتی ہے۔
اس کمیٹی کے 60 رکنی ایوان بالا (مجلس اعلیٰ) کے انتخاب کے لیے ووٹنگ 24 دسمبر بروز اتوار صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک ہوئی۔ ان تعلیمی اداروں کی بہتر کارکردگی اور ترقی کے لیے 65 امیدواروں نے الیکشن لڑا جن میں سے 60 ممبران کا انتخاب کیا جائے گا۔
الیکشن میں کل 4489 ووٹرز کے ووٹ ہیں، تمام ووٹرز 65 امیدواروں میں سے اپنی پسند کے ایک سے زائد امیدواروں کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ تمام ووٹرز زیادہ سے زیادہ 60 امیدواروں کو ووٹ دے سکتے ہیں لیکن اگر 60 سے زیادہ لوگ ووٹ دیتے ہیں تو ووٹ منسوخ کر دیا جائے گا۔
ووٹ ڈالنے کے لیے، ووٹر کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ساتھ کوئی ایک دستاویز لے آئے جیسے آدھار/ووٹر آئی ڈی/ڈرائیونگ لائسنس/پاسپورٹ/راشن کارڈ۔
24 دسمبر کو ہونے والے انتخابات میں کل 4489 ووٹرز میں سے صرف 2817 نے ووٹ ڈالا۔ کل 62.75 فیصد پولنگ ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی 25 دسمبر کو صبح 9 بجے ہوگی۔
انجمن تعلیم المسلمین کی مجلس اعلیٰ کے 60 اراکین کا انتخاب الیکشن کمیٹی نے پرامن طریقے سے کیا۔ ووٹرز کی تعداد 4489 تھی۔ جس میں ایم ایل اے، ڈاکٹر، انجینئر، ریٹائرڈ آئی اے ایس، آر اے ایس، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ، ایڈوکیٹ، جیولر، تاجر، سماجی کارکن، مولانا وغیرہ جیسے معززین نے جوش و خروش سے ووٹ ڈالا۔
ووٹ ڈالنے والوں میں نمایاں طور پر ایم ایل اے امین کاغذی، یو۔ ڈی خان، ستار، ایڈووکیٹ مجاہد نقوی، نعیم ربانی، اصغر علی، سبحان خان، مقبول حسین، شبیر کارپٹ، شبیر میکا، ڈاکٹر حسین، نذیر نقوی، شوکت قریشی، علیم بھائی پتل، شکور نقوی، لطیف آرکو، لیاقت، ثقلین شوکت اور دیگر شامل ہیں۔
الیکشن کرانے والی ٹیم میں ریٹائرڈ آر اے ایس سعید احمد خان، ریٹائرڈ آر اے ایس خان محمد، ریٹائرڈ اسسٹنٹ رجسٹرار ڈاکٹر صابر علی، صحافی شہاب الدین، غلام نظام الدین خان ایڈووکیٹ شامل تھے۔
الیکشن اسسٹنٹ ایڈوکیٹ شمش العفرین، کونسلر زاہد نروان، آبزرور ریٹائرڈ آر پی ایس ارشاد محمد اور راجستھان یونیورسٹی کے ڈین اسٹوڈنٹ ویلفیئر آئی یو خان تھے۔ مسلم اسکول کیمپس میں انتخابات پرامن طریقے سے ہوئے۔