راجستھان :اشتعال انگیز تقریر معاملے میں ٹی راجہ سنگھ کے خلاف ایف آئی آر
نئی دہلی،24مئی :۔
نفرت آمیز اور اشتعال انگیز بیانات اور تقاریر پر سپریم کورٹ کی ریاستوں کو سخت ہدایات کے باوجود شدت پسند ہندو رہنماؤں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے ۔مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات کے لئے مشہور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے معطل ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے ایک بار پھر کھلے اسٹیج سے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا ہے ۔تازہ معاملہ راجستھان کا ہے ،جہاں راجستھان پولیس نے ٹی راجا سنگھ کے خلا ف اشتعال انگیز تقریر معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے ۔پولیس نے یہ ایف آئی آر بی جے پی کے معطل ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور دشمنی کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے درج کی ہے۔
ٹی راجہ سنگھ کے خلاف یہ مقدمہ کوٹہ میں درج کیا گیا ہے جہاں انہوں نے راجستھان کے کوٹہ میں مہارانا پرتاپ جینتی کے موقع پر منعقدہ شوریہ واہن ریلی اور سوابھیمان سبھا کے اجلاس میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا اور مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی۔
کنہاڑی پولیس اسٹیشن نے دفعہ 153A (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور دفعہ 298 (کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے الفاظ، الفاظ استعمال کرنا) تعزیرات ہند کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں واضح طور پردیکھا جا سکتا ہے کہ بھگوا پرچم لہراتے جم غفیر کو خطاب کرتے ہوئے راجہ سنگھ نے کہا کہ اس وقت ہر نوجوان کو "مہارانا پرتاپ بننے کی ضرورت ہے، مذہب اور قوم کی حفاظت کے لیے، لو جہاد اور دہشت گرد تنظیموں کو روکنے کے لیے ہمیں مہارانا پرتاپ بننے کی ضرورت ہے۔
جب تک ایسی دہشت گرد تنظیمیں ملک میں موجود رہیں گی، قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ مہارانا پرتاپ کے دور میں ملک کے غداروں نے جے چند کا روپ دھار کر مذہب کو نقصان پہنچانے کا کام کیا تھا۔ اب بھی کچھ جے چند ایسے ہی کام کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کو سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔ مذہب اور قوم کی حفاظت کرنے والے نوجوان ہی یہ کام کر سکتے ہیں۔
ٹی راجہ سنگھ نے اس موقع پر راجستھان حکومت اور انتظامیہ کو جم کر نشانہ بنایا اور کہا کہ راجستھان میں بھی مسئلہ بڑھ رہا ہے ۔ اس موقع پر اس نے مزید کہاکہ ’’ہمیں گروہ بندی سے باز آنا ہوگا۔ ہر ایک کو وزیر اعظم نریندر مودی سے یکساں سول کوڈ بنانے کی اپیل کرنی چاہئے تاکہ ہر کوئی ایک قانون کے تحت رہ سکے۔ ٹی راجہ سنگھ نے آبادی کنٹرول کے لیے قانون بنانے کی بات کی اور کہا کہ ’’جب 100 کروڑ ہندو چاہیں گے، مودی جی کو 100 کروڑ ہندوؤں کا آشیرواد ملے گا، تب انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ عوام ایک ہندو راشٹر بنانا چاہتے ہیں ۔ اس موقع پر ٹی راجہ سنگھ نے ہندو نوجوانوں کو مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا اور ناجائز اولاد جیسے ناشائستہ الفاظ سے مخاطب کیا۔
دریں اثنا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شنکر لال مینا کا کہنا ہے کہ ایم ایل اے ٹی راجہ کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے تقریر کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ سی آئی ڈی سی بی مذکورہ معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پولیس نے ایم ایل اے ٹی راجہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔