راجستھان :اسکولوں میں لازمی سوریہ نمسکار سے مسلمانوں میں تشویش
جمعیۃ علمائے راجستھان نے انتظامیہ کے اس فیصلے کو مذہب میں مداخلت قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو 15 فروری کو اپنے بچوں کو اسکول نہ بھیجنے کا مشورہ دیا
نئی دہلی ،13فروری :۔
راجستھان میں بی جے پی کی حکومت کی آمد کے بعد مسلمانوں کو اسلامی شعار اپنانے میں رخنہ اندازی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز اسکول میں حجاب پہننے کو لے کر تنازعہ کھڑا ہو گیا ۔راجستھان کی بی جے پی حکومت نے سختی کے ساتھ اسکولوں میں مسلم طالبات کے ذریعہ حجاب پہننے پر پابندی لگانے کی بات کہی تھی ۔اب اسکولوں میں ہی ایک اور لازمی مسئلہ کی وجہ سے مسلمانوں کے درمیان تشویش پیدا ہو گئی ہے۔در اصل راجستھان حکومت نے آنے والے 15 فروری کو تمام اسکولوں میں سوریہ نمسکار پر عمل کو لازمی قرار دیا ہے۔ بالخصوص 15 فروری کو سبھی اسکولوں میں سوریہ سپتمی کے موقع پر اسے لازم کیا گیا ہے۔جس کے بعد مسلمانوں میں ایک تشویش پائی جا رہی ہے ۔
اس سلسلے میں راجستھان جمعیۃ علماء نے مقامی سطح پر میٹنگ کر کے تمام مسلمانوں کو ایک مشورہ دیا ہے۔جس میں مسلمانوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 15 فروری کو اپنے بچوں کو اسکول نہ بھیجیں ۔ جمعیۃ علماء راجستھان کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس مسلم مسافر خانہ جے پور میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت مولانا قاری محمد امین پوکرن نے کی۔ اجلاس میں سوریہ نمسکار کے خلاف مولانا عبدالواحد کھتری جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان نے تجویز پیش کی۔
رپورٹ ک مطابق منظور شدہ قرار داد میں اسکولوں میں 15 فروری کو سوریہ سپتمی کے موقع پر طلبہ، والدین اور دیگر کے لیے اجتماعی ’سوریہ نمسکار‘ کے حکومتی حکم کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ مذہبی معاملات میں کھلی مداخلت اور آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ لہذا مسلم کمیونٹی سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ 15.02.2024 کو سوریہ سپتمی کے دن طلبہ کو اسکول نہ بھیجیں اور اس تقریب کا بائیکاٹ کریں۔
دریں اثنا، جمعیۃ علماء ہند سمیت دیگر مسلم تنظیموں نے راجستھان ہائی کورٹ میں ایک مشترکہ عرضی داخل کی ہے، جس میں 15 فروری کے پروگرام اور اسکولوں میں لازمی سوریہ نمسکار کے فیصلے کو کالعدم کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ 14 فروری کو اس معاملے پر عدالت میں سماعت ہوگی۔