راجستھان:ہندو مذہبی جلوس پر پتھراؤ کے الزام میں رات کے اندھیرے میں بلڈوزر کارروائی
شاہ پورہ ضلع کے جہاز پور میں مذہبی جلوس پر پتھراؤ کے الزام میں سپریم کورٹ کے سخت تبصرہ کے باوجودبلڈوزر کارروائی جاری، 20 سے زائد گرفتار،مسجد کمیٹی کو بھی بھیجا گیا نوٹس،متعدد دکانوں میں لوٹ مار
نئی دہلی ،15 ستمبر :۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے اگر چہ بلڈوزر کارروائی پر تنقید کی گئی اور سخت انتباہ دیا گیا ہو مگر اس کے باوجود بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں بے دھڑک بلڈوزر چلایا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرہ کے بعد تو بلڈوزر کارروائی میں مزید تیزی آ گئی ہےاور الزام کے محض چند گھنٹوں بعد ہی شدت پسندوں کے دباؤ میں بلڈوزر کارروائی کی جا رہی ہے۔
در اصل بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہندو تہواروں اور مذہبی جلوس کو مسلمانوں کی املاک ،عبادت گاہوں کے خلاف کارروائی کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی تہوار ہوتا ہے یا کوئی جلوس نکلتا ہے اس کے فوراً بعد پتھراؤ کا الزام عائد کرتے ہوئے مسلمانوں کی املاک ،مساجد اور دکانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔اس کی تازہ مثال راجستھان کے شاہ پورہ محلہ جہاز پور کا معاملہ ہے جہاں ہفتہ کی شام ایک مذہبی جلوس کے دوران پتھراؤ کے الزام کے بعد انتظامیہ نے فوری طور پر شدت پسند ہندوؤں کے دباؤ میں دیر رات بلڈوزر کارروائی کر کے مسلمانوں کی درجنوں دکانوں کو منہدم کر دیا گیا ۔ اس دوران متعدد دکانوں میں ہندوؤں کی بھیڑ نے لوٹ مار بھی کی ۔
رپورٹ کے مطابق راجستھان کے شاہ پور ضلع کے جہاز پور قصبے میں میونسپل انتظامیہ نے ہفتہ کی شام ایک مذہبی جلوس پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں مسلمانوں کی دکانوں پر تقریباً 1:30 بجے بلڈوزر چلا دیاگیا۔درجنوں دکانوں کو توڑا گیا اور اس دوران ہندو شدت پسندوں کی بھیڑ حیرت انگیز طور پر تالیاں اور خوشیاں مناتی رہی اور مذہبی نعرے بلند کرتی رہی۔ یہی نہیں، پولیس نے پتھراؤ میں مبینہ طور پر ملوث 20 سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ شہر میں پولیس کی کارروائی بدستور جاری ہے ۔
در اصل ہفتہ کو دیو جھولانی اکادشی تھا اس دن جلوس نکالا جاتا ہے۔جلوس معمول کے مطابق نکلا لیکن مسجد کے سامنے سے گزرتے ہوئے جلوس میں شامل لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض نعرے لگائے،گالیاں دیں ،ہنگامہ آرائی کی گئی ۔دریں اثنا اچانک پتھراؤ کے واقعہ سے ہنگامہ برپا ہو گیا اور جلوس میں شامل لوگ دوسری جانب جا کر مسجد پر پتھراؤ کرنے لگے۔اس ہنگامے کی خبر جیسے ہی منظر عام پر آئی مقامی بی جے پی ایم ایل اے موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے قصور واروں پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا اور مذہبی نعرے بلند کرنے لگے۔ جہاز پور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے گوپی چند مینا موقع پر پہنچے اور ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے مسجد کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ جب تک پتھراؤ کے ملزمین کی شناخت کرکے انہیں گرفتار نہیں کیا جاتا یہ احتجاج جاری رہے گا اور شہر میں بھگوان جل وہار کا جلوس نہیں نکالا جائے گا۔ اس کے فوراً بعد آئی جی اوم پرکاش، کلکٹر راجندر سنگھ، ایچ پی راجیش کاوت نے جھاز پور میں ڈیرہ ڈالا اور جلد ہی کئی ملزمین کو حراست میں لے لیا گیا۔
مسجد کمیٹی کو نوٹس بھیج دیا گیا
اس کے ساتھ ہی جس مسجد کے باہر پتھراؤ کیا گیا، اسے رات دیر گئے نوٹس جاری کیا گیا اور 24 گھنٹے کے اندر لیز سے متعلق دستاویزات پیش کرنے کا حکم دیا۔ جہاز پور میونسپلٹی کے ایگزیکٹو آفیسر راگھو سنگھ نے صدر جامع مسجد کمیٹی مسلم سماج کو اپنے حکم نامے میں لکھا، ‘آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ جو بھی ملکیت لیز/تعمیراتی منظوری سے متعلق دستاویز مقامی وارڈ 09 میں واقع جامع مسجد سے متعلق ہے، اسے جمع کرایا جائے۔ 24 گھنٹے کے اندر بلدیہ کو پیش کرنے کو یقینی بنایا جائے۔