راجستھان:گنیش چترتھی پوسٹ کو واٹس ایپ گروپ سے ڈیلیٹ کرنے پر اسکول پرنسپل گرفتار

کوٹہ ضلع کے ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل شفیع محمد انصاری کوہندوتو گروپ کے احتجاج کے بعد پولیس نے گرفتار کر لیا 

نئی دہلی ،09 ستمبر :۔

کسی بھی مسجد کو گرانے یا کسی بھی مسلمان کو گرفتار کرنے کیلئے کسی ایک ہندو کی جانب سے معمولی الزام ہی کافی ہے۔پولیس محکمہ میں بیٹھے اہلکار اب اسی کے انتظار میں بیٹھے ہیں کہ کب کوئی شکایت یا الزام لے کر آئے اور اہم مسلمانوں کے خلاف کارروائی کریں ۔ راجستھان پولیس کی جانب ایک ایک تازہ کارروائی اسی کی نشاندہی کرتی ہے کہ پولیس کا کام بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں کیا رہ گیا ہے۔ معاملہ راجستھان  کے کوٹہ ضلع کا ہے جہاں ایک سرکاری اسکول کے مسلم پرنسپل کو صرف اس  الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے کہ اس نے گنیش چترتھی کے موقع پر مبارکبادی کا ایک میسج گروپ سے ڈیلیٹ کر دیا تھا ۔

انڈیا ٹوڈے نے نامعلوم پولیس اہلکاروں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ہفتے کے روز، اسکول کے پرنسپل شفیع محمد انصاری نے مبینہ طور پر گنیش چترتھی کے موقع پر ایک  شخص  کی جانب سے گروپ پر پوسٹ کیا گیا پیغام حذف کر دیا۔ تقریباً دو گھنٹے بعد ایک استاد کی طرف سے پوسٹ کیا گیا اسی طرح کا پیغام بھی انصاری نے مبینہ طور پر حذف کر دیا تھاپیغام ڈیلیٹ کرنا ہندوتو تنظیموں کے لئے ناراضگی کا سبب بن گیا اور ایک مسلمان پرنسپل کے ذریعہ گنیش چترتھی کے پیغام کو ڈیلیٹ کرنے کے الزام کو بد امنی پھیلانا قرار دیا گیا اور کارروائی کی گئی۔

۔واضح رہے کہ لٹوری کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول کی کمیٹی کے اراکین  کا ایک واٹس ایپ گروپ ہے جس میں گاؤں کے رہائشی بھی شامل  ہیں۔ انہیں گاؤں والوں میں سے کسی نے گنیش چترتھی پر ایک مبارکبادی کا پیغام شیئر کیا جسے پرنسپل انصاری نے ڈلیٹ کر دیا۔گروپ میں شامل گاؤں والوں نے انصاری کو ان کے عہدے سے ہٹانے اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک احتجاج   کیا۔ احتجاج کی قیادت ہندوتوا گروپوں سے وابستہ لوگوں نے کی۔اس کے بعد گاؤں والوں کی طرف سے انصاری کے خلاف علاقے میں امن کو خراب کرنے کی شکایت کی بنیاد پر  ایف آئی آر  درج کی گئی۔

واضح رہے کہ پولیس اور انتظامیہ کا رویہ مسلمان مخالف اور ان کا کام صرف مسلمانوں کے خلاف کام کرنے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ شہر میں ہو رہی دیگر جرائم سے آنکھیں بند کر کے صرف  ان کا کام ہندوتو نوازوں کے الزامات پر مسلمانو ں کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔