راجستھان:گؤ کشی  کے الزام میں مسلمانوں کے گھروں پر چلا بلڈوزر،44ایکڑ کھیتی بھی تباہ  

  محکمہ پولیس، محکمہ ریونیو، محکمہ بجلی، اور محکمہ جنگلات سمیت مختلف محکموں کے اعلیٰ افسران اور اہلکار موجود تھے

نئی دہلی ،21 فروری :۔

راجستھان میں بی جے پی کی حکومت بنتے ہی  بلڈوزر کا ایکشن شروع ہو گیا ہے ۔حکام نے گزشتہ روز  کشن گڑھ باس میں گؤکشی کرنے اور غیر قانونی طریقے سے گائے کا گوشت فروخت کرنے کے الزام میں  مسلمانوں کے 12 مکانات کو منہدم کر دیا گیااور یہی نہیں  44 ایکڑ اراضی پر موجود سرسوں اور گندم کی فصلوں کو  بھی الور ضلع کے مرزا پور کے گاؤں روند گداواڈا میں تباہ کر دیا گیا۔

اس پورے آپریشن کے دوران، محکمہ پولیس، محکمہ ریونیو، محکمہ بجلی، اور محکمہ جنگلات سمیت مختلف محکموں کے اعلیٰ افسران اور اہلکار موقع پر موجود تھے ۔محکمہ بجلی نے جہاں مسلمانوں کے گھروں کی لائٹیں کاٹ دیں ،وہیں محکمہ جنگلات کے افسران نے 44 ایکڑ پر کھڑی فصل کو ٹریکٹر کے ذریعہ سے تباہ کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے 25 مسلمانوں کے خلاف ایک سوموٹو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے، جس میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ’غیر قانونی گائے ذبح کرنے کا ریکٹ‘ اور ’گائے کے گوشت کی فروخت‘  جیسے جرم میں ملوث تھے۔

اس سلسلے میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور دو بیٹ کانسٹیبل سمیت چار پولیس اہلکاروں کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ان ملزمین کے ساتھ مل کر اس غیر قانونی دھندے میں ملوث تھے۔

ریاست کے مختلف دفعات کے تحت آٹھ مسلم مردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں آر بی ایکٹ کی دفعہ 3، 4، 5، 8، اور 9 شامل ہیں۔ گرفتار شدگان کی شناخت رتی خان، سہون، موسم، ہارون، جبار، علیم، اسلم، کامل اور صدام کے نام سے ہوئی ہے۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک وکیل، کاشف زبیری نے  بتایا، "کشن گڑھ باس میں ایک ‘غیر قانونی’ بیف مارکیٹ چل رہی تھی، جہاں پولیس نے  کارروائی کی ۔  گائے کو ذبح اور فروخت کیا جا رہا تھا، جس میں مبینہ طور پر مقامی لوگ اور پولیس دونوں ملوث تھے۔

زبیری نے بتایا کہ”اتوار کے روز، ایک مقامی اخبار نے اپنے گاہک ہونے کا جھانسہ دے کر اسٹنگ آپریشن کیا اور وہ پولیس کے ساتھ تھے، جہاں ملوث افراد کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ اسی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا سائٹس پر منظر عام پر آئی۔