راجستھان:چوری کے شبہ میں مسلم نوجوان کی بے رحمی سے پٹائی،چار افراد گرفتار
ڈڈوانہ پولیس نے معاملے میں اوم پرکاش، شائر سنگھ، چنارام اور کھیتارام کو گرفتار کیا ہے ،مزید کارروائی جاری
نئی دہلی ،13 ستمبر :۔
راجستھان میں مسلم مخالف تشدد کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ہندوتو نواز گروپوں کی طرف سے آئے دن مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کانگریس کی اشوک گہلوت حکومت کی جانب سے سخت کارروائی نہ کئے جانے پر شر پسندوں اور شدت پسندوں کے حوصلے بلند ہیں۔
تازہ ترین معاملہ ڈڈوانہ ضلع کے کھنکھنا تھانہ علاقے میں واقع کڈولی گاؤں ماکا کا ہے، جہاں اسکریپ ڈیلر کے طور پر کام کرنے والے ایک مسلم نوجوان کو کچھ لوگوں نے چوری کے شبہ میں بے دردی سے پیٹا۔
متاثرہ صابر نے بتایا کہ کباڑی خریدنے کے لیے گاؤں کدولی گیا تھا کہ اس دوران گاؤں کے کچھ لوگوں نے مجھ پر کباڑ چوری کا الزام لگا کر مجھے یرغمال بنا کر ایک کمرے میں لے جا کر لاٹھیوں سے مارنا شروع کردیا۔
ملزم نے صابر کو اس واقعے کے بارے میں کسی کو نہ بتانے کی دھمکی دی اور اسے چھوڑ دیا، متاثرہ شخص بہت خوفزدہ تھا اس لیے اس نے کسی کو اس واقعے کی اطلاع نہیں دی۔
تا ہم ملزمان نے صابر کے ساتھ مارپیٹ کی ویڈیو بنائی تھی جسے انہوں نے خود سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا تھا تاہم ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تنازعہ بڑھ گیا اور پولیس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کیس کی تفتیش شروع کر دی اور چار افراد کو گرفتار کر لیا۔واقعہ کب کا ہے اس کی معلومات نہیں ہے لیکن ویڈیو سوشل میڈیا پر گزشتہ گیارہ ستمبر کو وائرل ہوئی جسکے بعد پولیس نے خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے میں کارروائی شروع کی۔
جرنو میرر کی رپورٹ کے مطابق ڈڈوانا پولیس افسر دھرم پونیا کے مطابق صابر نامی ایک اسکریپ ڈیلر اسکریپ خریدنے کے لیے کڈولی گاؤں گیا تھا، جہاں کچھ لوگوں نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔ پولیس نے اس معاملے میں اوم پرکاش، شائر سنگھ، چنارام اور کھیتارام کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ویڈیو میں ابھے سنگھ نامی سابق سرپنچ اور کچھ دوسرے لوگ بھی نظر آرہے ہیں، ان کی گرفتاری کے لیے بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔