راجستھان:جنید اور ناصر کے قاتل مونو مانیسر کی عدم گرفتاری پر صحافیوں اور سماجی کارکنان نے اٹھائے سوال ،سوشل میڈیاکے ذریعہ گرفتاری کا کیا مطالبہ
نئی دہلی ،02 جون :۔
گؤ رکشکوں کے ذریعہ راجستھان کے گوپال گڑھ سے تعلق رکھنے والے ناصر اور جنید کو بہیمانہ طریقے سے زندہ جلا کر قتل کر دیا گیا ،اس واقعہ کو آج تین ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے ۔پولیس کارروائی کے نام پر صرف چارج شیٹ داخل کررہی ہے ۔مگر اب تک اس قتل کے پیچھے ماسٹر مائنڈاور سر گرم قاتل مونو مانیسر کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے ۔پولیس اس کے خلاف کسی بھی طرح کی کارروائی نہیں کر رہی ہے ۔اس کے بر عکس وہ سر عام اپنے پروگرام کر رہا ہے ،سوشل میڈیا پر اپنے بیانات جاری کر رہا ہے۔ہتھیاروں کے ساتھ گؤرکشکوں کی بھیڑ میں چل رہا ہے ۔نئے شکاری کی تلاش میں سر گرم ہے ۔
اسے انتظامیہ کی بے حسی بھی کہا جائے گا کہ ناصر اور جنید کے رشتہ داروں نے جب مونو مانیسر پر کارروائی اور گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تو پولیس نے انہیں ہی گرفتار کر لیا ۔اس بہیمانہ قتل کے تین ماہ سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود گرفتاری عمل میں نہ آنے کی وجہ سے انصاف پسند طبقہ مایوس ہے اور انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ مونو مانیسر کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
آواز اٹھانے والوں میں متعدد صحافی ،سر گرم سماجی کارکن اور آر ٹی آئی کارکن شامل ہیں ۔ان تمام انصاف پسند لوگوں نے مونو مانیسر کو اب تک گرفتار نہ کرنے پر راجستھان کی اشوک گہلوت حکومت پر بھی سوال اٹھائے ہیں ۔متعدد صحافیوں اور عام صارفین نے اس سلسلے میں انتظامیہ کے امتیازی رویہ کی نشاندہی کی ہے ۔انہوں نے سوال اٹھائے ہیں کہ اگر کسی دوسرے طبقے سے تعلق رکھنے والاکوئی ملزم ہوتا تو اب تک وہ سلاخوں کے پیچھے ہوتا ۔
اریسٹ ہیش ٹیگ کے ساتھ ذاکر علی تیاگی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے سوال کرتے ہوئے لکھا کہ جنید ناصر کا قتل کر کے لاش کو راکھ میں تبدیل کرنےو الے گینگ کا سر غنہ مونو مانیسر تین ماہ بعد بھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے وہ بے گناہوں کو پیٹنے میں سر گرم ہے لیکن راجستھان پولیس اس پر کارروائی نہ کر کے تحفظ دے رہی ہے ۔ آ پ کا یہ تحفظ نہ جانے کتنے اور بے گناہوں کی جان پر جان لے گا ۔ اشوک گہلوت آپ کی ریاست میں مسلمانوں کو لہو اتنا سستا ہے کہ غنڈوں پر کارروائی تک نہیں ؟
ایک صحافی صد ف آفرین نے لکھا کہ گھاٹمیکا گاؤں کے ناصر اور جنید کو گو رکشا دن کے لوگوں نے اغوا کر کے گاڑی میں زندہ جلا دیا تھا ۔ پولیس نے چارج شیٹ داخل کی جس میں کل تیس لوگوں کے نام ہیں ، اس میں مونو مانیسر بھی ملزم ہے ۔ لیکن مونو مایسر ابھی تک گرفتار نہیں ہوا ہے ۔
نوشاد علی نامی صارف نے گہلوت حکومت پر سوال اٹھائے ،لکھا کہ راجستھان میں کانگریس کی حکومت ہے۔پھر راجستھان پولیس یا حکومت اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی ہے۔صاف ظاہر ہے کہ مونو مانیسر کا راج ہے جنید تمہیں انصاف نہیں ملے گا۔
وسی الدین صدیقی نے جدید ہتھیاروں کے ساتھ مونو مانیسر کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ گائے کے نام پر ناصر اور جنید کو زندہ جلا کر مارنے والے قاتلوں کی گرفتاری کب ہوگی؟ بس چارج شیٹ داخل کرنے سے انصاف نہیں ملتا۔
واضح رہے کہ تین ماہ قبل فروری میں راجستھان کے گوپال گڑھ کے رہنے والے جنید اور ناصر کو گؤ رکشکوں نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے انہیں ان کی گاڑی سمیت اغوا کیا پھر ان کے ساتھ جم کر مار پیٹ کی اور جب وہ لوگ شدید زخمی ہو گئے تو انہیں پولیس تھانے لے گئے جہاں پولیس نے انہیں لوٹا دیا پھر ان درندوں نے دور لے جا کر ان گاڑی سمیٹ ناصر اور جنید کو زندہ جلا دیا ۔اس اندوہناک واقعہ کو تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک اس کا ماسٹر مائنڈ مونو مانیسر کھلے عام گھوم رہا ہے پولیس اس کو گرفتار کرنے سے قاصر ہے کیونکہ اس کے پیچھے بی جے پی رہنماؤں کا ہاتھ ہے ۔