راجدھانی دہلی یوپی کے نقش قدم پر ، کانوڑ یاترا کے دوران  گوشت کی دکانوں پر تالا لگانے کا عندیہ

گوشت تاجروں میں تشویش ،ریاستی وزیر کپل مشرا نے دہلی میں زیادہ تر گوشت کی دکانوں کو غیرقانونی قرار یتے ہوئے  کہا کہ عقیدت مندوں کے جذبات کا احترام ضروری

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،08 جولائی :۔

راجدھانی دہلی میں جب سے بی جے پی کی حکومت آئی ہے اتر پردیش کی یوگی حکومت کے نقش قدم پر گامزن ہے ۔ خواہ ہو مسلم بستیوں کو غیر قانونی قرار دے کر انہدامی کارروائی کا معاملہ ہو یا پھر اب کانوڑ یاترا کے دوران گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کا فیصلہ ہو۔ابھی کانوڑ یاترا کا آغاز نہیں ہوا ہے لیکن اس سے قبل حکومت نے متعدد ایسے فیصلے شروع کر دیئے ہیں جس سے مسلمانوں میں تشویش  پایا جا رہا ہے  ۔دہلی حکومت نے 11 جولائی سے شروع ہونے والی کانوڑ یاترا کے دوران راجدھانی دہلی میں گوشت اور مچھلی کی دکانیں بند رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔  رپورٹ کے مطابق، ریاستی وزیر کپل مشرا نے اعلان کیا ہے کہ دہلی میں زیادہ تر گوشت کی دکانیں غیر قانونی ہیں اور یاترا کے احترام میں انہیں کھلا رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کپل مشرا کے مطابق، ابھی تک دہلی پولیس کی جانب سے کانوڑ یاترا کے راستوں کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے لیکن دہلی کے تقریباً ہر علاقے سے کانوڑیوں کا گزر ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مذہبی جذبات کے پیش نظر سختی ضروری ہے۔

واضح رہے کہ اترپردیش میں 10 جولائی سے ہی کانوڑ راستوں پر گوشت کی دکانیں بند کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے اور دہلی بھی اسی ماڈل پر عمل کرنے کی تیاری میں ہے۔ دہلی کے مختلف علاقوں، خصوصاً نظام الدین اور غازی پور جیسے مقامات پر بڑی تعداد میں گوشت کی دکانیں ہیں۔جہاں کچا اور پکا ہوا گوشت کا کاروبار بڑے پیمانے پر ہوتا ہے ۔

غازی پور کی میٹ منڈی این سی آر کی سب سے بڑی گوشت منڈی ہے جو دہلی سمیت نوئیڈا، غازی آباد، فرید آباد وغیرہ کو گوشت فراہم کرتی ہے۔ اسی راستے سے کانوڑیوں کا گزر بھی ہوتا ہے۔

دہلی حکومت کی جانب سے گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کے امکانات کے درمیان گوشت دکانوں سے وابستہ افراد میں تشویش پائی جا رہی ہے ۔دکانداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے دکانیں بند کرنے کا حکم آیا تو ان کی پورے مہینے کی آمدنی متاثر ہو گی۔ وزیر کپل مشرا کے ذریعہ گوشت کی دکانوں کو غیر قانونی قرار دینے پر دکانداروں کا  کہنا ہے کہ ان کی دکانیں غیر قانونی نہیں بلکہ میونسپل کارپوریشن کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔ تاجر تنظیمیں اگرچہ حکومت کے فیصلے کی حمایت کر رہی ہیں لیکن چھوٹے کاروباری افراد میں بے چینی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، چیمبر آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے صدر برجیش گوئل نے کہا کہ 13 دن کی تجارت کا نقصان برداشت کیا جا سکتا ہے لیکن کانوڑ یاترا میں شامل کروڑوں ہندوؤں کے مذہبی جذبات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔  تا حال کوئی واضح نوٹیفکیش جاری نہیں ہوا ہے لیکن دکانداروں میں  ڈر کا ماحول ہے۔