راجدھانی دہلی کی تین سو سال پرانی سنہری باغ مسجد نشانے پر ،انہدام کی تیاری
وقف بورڈ کی عدم توجہی کے سبب تاریخی مسجد کا وجود خطرے میں،عام مسلمانوں میں بے چینی،این ڈی ایم سی نے نوٹس جاری کر کے عوامی اعتراض طلب کیا
نئی دہلی،26دسمبر :۔
راجدھانی دہلی کے وی آئی پی علاقے میں واقع ایک ڈیڑھ سو سالہ معروف سنہری مسجد نشانے پر ہے ۔ٹریفک نظام کا حوالہ دے کر اہم شاہراہ کو جوڑنے والی تاریخی مسجد پر انہدامی کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے ۔ دہلی میں ادیوگ بھون کے سامنے گول چوراہے پر ایک تاریخی مسجد واقع ہے جسے سنہری باغ مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق این ڈی ایم سی نے عوام سے اس حوالہ سے رائے طلب کی ہے۔ این ڈی ایم سی کے چیف ارکیٹیکٹ نے عوامی اطلاع جاری کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس علاقے میں ٹریفک کو آسانی سے چلانے کے لیے مسجد کو ہٹانا ہوگا۔ سنہری مسجد تقریباً تین سو سال قدیم مسجد ہے اور تاریخی نوعیت سے اہمیت کی حامل تیسرے زمرے کے تاریخی وراثت میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔
این ڈی ایم سی کی جانب سے جاری نوٹس کے بعد مسلمانوں میں سخت بے چینی پائی جا رہی ہے ۔لوگوں کا ماننا ہے کہ اس سلسلے میں متعلقہ مسلم اداروں نے سستی کا مظاہرہ کیا ہے اور کورٹ میں بہتر اور فعال طریقے سے اس معاملے کی کارروائی میں دلچسپی نہیں لی ہے اسی لئے این ڈی ایم سی اور دیگر متعلقہ سرکاری اداروں نے اس کے انہدام کی تیاری مکمل کر لی ہے اور عوام سے رائے طلب کرنے کا نوٹس محض خانہ پری ہے ۔رپورٹ کے مطابق این ڈی ایم سی کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق شہری یکم جنوری کی شام 5 بجے تک [email protected] پر ای میل کے ذریعے تجاویز بھیج سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس علاقے کو سنٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت ری ڈیولپ کیا جا رہا ہے اس لیے آنے والے دنوں میں یہاں کی ٹریفک میں اضافہ ہوگا۔ این ڈی ایم سی کا کہنا ہے کہ علاقے کو ٹریفک کے نقطہ نظر سے بہتر بنایا جائے گا۔ خیال رہے کہ ادیوگ بھون کے سامنے کا یہ علاقہ سیکورٹی کے نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ مرکزی حکومت کے دفاتر کے ساتھ ساتھ یہ دفاعی افواج کے اعلیٰ عہدیداروں کے دفاتر کے قریب بھی ہے۔
این ڈی ایم سی کے مطابق یہاں بڑھتی ہوئی ٹریفک کو دیکھتے ہوئے ٹریفک پولیس کے ساتھ دو مرتبہ مشترکہ معائنہ کیا گیا ہے۔ اس دوران اس مسجد کو ہٹانے یا دوسری جگہ منتقل کرنے پر اتفاق رائے ہو گیا۔ سرکاری سطح پر مذہبی کمیٹی نے اس سلسلے میں مسجد کو منتقل کرنے کو ہری جھنڈی دے دی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ یہ نام نہاد مذہبی کمیٹی در اصل سرکاری ادارہ ہی ہے جس میں کوئی مسلمان نہیں ہے ۔اسی ادارے کی شہہ پر دہلی میں راتوں رات متعدد درگاہوں اور مساجد کو منہدم کیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اس مسجد کو ہٹانے کی تیاری کی جا رہی تھی اس دوران دہلی کی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے مسجد کا دورہ کیا تھا اور ذمہ داران کے سامنے اس مسجد کی اہمیت کا حولہ دے کر انہدامی کارروائی کی مخالفت کی تھی جس کے بعد معاملہ ٹل گیا تھا ۔
اس وقت وقف بورڈ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ مسجد 150 سال پرانی ہے۔ اس میں جمعہ اور عیدین کے علاوہ پانچ وقت کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سنہری باغ مسجد گول چکر مولانا آزاد روڈ، موتی لال نہرو مارگ اور کامراج مارگ کو جوڑتی ہے اور یہ تیسرے زمرے کے ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔