ذکیہ جعفری کو صبر اور استقامت کی علامت کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا:جماعت اسلامی ہند
ذکیہ جعفری کے انتقال پر جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری محترمہ رحمۃ النساء کا اظہار تعزیت
نئی دہلی ،یکم فروری :۔
2002 گجرات فسادات کی چشم دید گاہ اور متاثرہ ذکیہ جعفری کا آج 86 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ۔ ذکیہ جعفری کے انتقال پر سماجی ،سیاسی اور ملی تنظیموں کی جانب سے اظہار تعزیت کیا گیا۔متعدد اہم شخصیات نے ان کے انتقال پر غم کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ایک مضبوط اور انصاف کیلئے جدو جہد کی علامت قرار دیا۔معروف ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری محترمہ رحمۃ النساء عبد لرزاق نے بھی ذکیہ جعفری کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے اپنے ایک تعزیتی پیغام میں کہا کہ ہم ذکیہ جعفری کے انتقال پر سوگوار ہیں، ایک غیر معمولی ہمت اور جرات کی حامل خاتون، جو گجرات فسادات کے متاثرین کے لیے انصاف کے انتھک جستجو کی علامت بن گئیں۔ سابق کانگریس ایم پی احسان جعفری کی بیوہ تھیں جن کو 2002 کے گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس گہرے غم اور نقصان کو برداشت کیا لیکن اس کے درد کو احتساب کے لیے ایک اٹل لڑائی میں بدل دیا۔ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک، متعدد قانونی رکاوٹوں کے باوجود، وہ انصاف کے حصول میں پرعزم رہی – نہ صرف گجرات فسادات کے متاثرین کے لیے بلکہ جمہوریت کی روح کے لیے بھی ان کا عزم اور حوصلہ ترغیب دیتا رہے گا۔ ان کی طاقت اور عزم نسلوں کو متاثر کرتا رہے گا۔ ہم ان کے بچوں اور چاہنے والوں سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت عطا فرمائے۔انہوں نے کہا کہ ذکیہ جعفری کو صبر اور استقامت کی علامت کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جنہوں نے اپنی آخری سانس تک انصاف کے لیے انتھک جدوجہد کی۔
قابل ذکر ہے کہ ذکیہ جعفری کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ مرحوم احسان جعفری کی اہلیہ تھیں۔ احسان جعفری کا 28 فروری 2002 کے فسادات کے دوران احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت درجنوں افراد کا قتل ہوا تھا لیکن ذکیہ زندہ بچ گئی تھیں۔ انھوں نے اس قتل عام کے لیے طویل عدالتی لڑائی بھی لڑی۔ ان کے انتقال کی خبر سے ملک کے سیاسی و سماجی حلقے میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔