ذات پر مبنی مردم شماری شفاف، مکمل اور سیاسی مفاد پرستی سے پاک ہو
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے مرکزی حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا

نئی دہلی،یکم مئی :۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے ملک میں ہونے والی قومی مردم شماری میں ذات کے اندراج کو شامل کرنے کے مرکزی کابینہ کے فیصلے کاخیرمقدم کیا ہے۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں نائب امیر نے کہا کہ ہم مرکزی کابینہ کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں آئندہ قومی مردم شماری میں ذات کی بنیاد پراعداد و شمار کو شامل کیا جائے گا۔ پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ہندوستان میں ذات پات کا نظام آج بھی ایک مضبوط سماجی ڈھانچے کی حیثیت رکھتا ہے جو تعلیم، روزگار اور سیاسی نمائندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری ایک سماجی، قانونی، انتظامی اور اخلاقی ضرورت ہے تاکہ پسماندہ طبقات، دلتوں اور آدیواسیوں کو درپیش تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مردم شماری درست اعداد و شمار فراہم کرے گی تاکہ مختلف طبقات کے لیے عدل پر مبنی بہتر فلاحی پالیسیز بنائی جاسکیں اور محروم طبقات کی سماجی و معاشی ترقی کو ممکن بنایا جا سکے۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ صرف وہی چیز بہتر طور پر نظم و نسق میں آ سکتی ہے جسے ناپنے کا کوئی پیمانہ موجود ہو۔ لہٰذا ذات پر مبنی ڈیٹا، پالیسی سازی اور ہمہ گیر ترقی کے لیے لازمی ہے۔ ذات پر مبنی مردم شماری نجی شعبے کے بڑھتے ہوئے کردار اور سرکاری ملازمتوں میں کمی کے پس منظر میں محروم طبقات کے لیے ریزرویشن پالیسیوں کو مضبوط بنانے میں مدد کرے گی۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ماضی میں پارلیمنٹ میں دیے گئے سرکاری بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت شیڈیول کاسٹ (ایس سی) اور شیڈیول ٹرائب (ایس ٹی) سے آگے ذات کی گنتی کے خلاف تھی۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ آخرکار اس نے اس کی افادیت اور ضرورت کو تسلیم کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2011 کی سماجی ، اقتصادی اور ذات پر مبنی مردم شماری کی ناکامی، جو ناقص منصوبہ بندی اور بے عملی کا شکار تھی، اس بات پر متوجہ کرتی ہے کہ مردم شماری کے لیے ایک مؤثر اور مضبوط فریم ورک کی اشد ضرورت ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس عمل کو شفاف، مکمل اور سیاسی مفاد پرستی سے پاک ہونا چاہیے تاکہ پسماندہ طبقات کو صحیح معنوں میں بااختیار بنایا جا سکے اور آئین کے آرٹیکل 14، 15 اور 16 کے تحت دیے گئے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
جماعت اسلامی کے نائب امیرنے مزید کہا کہ حکومت کو اس پورے عمل کے لیے ایک واضح اور مقررہ ٹائم لائن جاری کرنی چاہیے۔ مردم شماری کے لیے مناسب بجٹ مختص کیا جانا چاہیے۔ اس مردم شماری کا اصل مقصد سماجی انصاف ہونا چاہیے نہ کہ سیاسی فائدوں کا حصول ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ ذات پر مبنی مردم شماری سماجی تفریق کو بڑھاوا دیتی ہے۔ بھارت کی مردم شماری میں مذہب اور زبان کی بنیاد پر شمار کا کام پہلے سے کیا جا رہا ہے اور 1951 سے ایس سی/ایس ٹی کی گنتی بھی ہو رہی ہے۔ اس سے کبھی کوئی سماجی ٹکراؤ پیدا نہیں ہوا۔ بہار اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں ذات پر مبنی مردم شماری کی کامیاب مثالیں موجود ہیں۔ ذات پر مبنی مردم شماری ، ملک میں سماجی انصاف کی جدوجہد کا ایک اہم مرحلہ ہے اور ہم تمام کو مل کر سب کے لیے عدل و انصاف کی جدوجہد کو آگے بڑھانا چاہیے۔