دیہی علاقوں میں بین المذاہب شادیوں اورتبدیلی مذہب کے خلاف آر ایس ایس سر گرم
شہری علاقوں کے بعد اب آر ایس ایس کے نشانے پر دیہی علاقہ،2024 الیکشن کے پیش نظر لکھنؤ میں منعقدہ متعدد میٹنگوں میں فیصلہ
نئی دہلی،26ستمبر :۔
یوں تو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ہمیشہ سے ہی مسلمانوں اور عیسائیوں کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں تنازعات میں گھری رہتی ہے لیکن گزشتہ کچھ برسوں سے آر ایس ایس نے منظم طور پر اپنی حامی جماعتوں کے ساتھ ملکر اقلیتوں کے خلاف کھل کر مہم چلا رہی ہے ۔آئندہ ہونے والے عام انتخابات 2024 اور 2025 میں آر ایس ایس کی صد سالہ تقریبات کے پیش نظر اب آر ایس ایس نے اپنی مہم کو دیہی علاقوں میں بھی تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔خاص طور پر بین المذاہب شادیوں (لو جہاد )اور لالچ کے ذریعے غیر قانونی مذہبی تبدیلیاں جیسے اہم مسئلے اار ایس ایس کے پیش نظر ہیں۔
آر ایس ایس اپنی اس مہم کے ذریعہ خواتین ،دلست اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی ) کو بھی سماجی سدبھاؤ کے تحت جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ یہ فیصلہ آر ایس ایس کی متعدد میٹنگوں کے بعد لیا گیا جوحالیہ دنوں میں موہن بھاگوت کے اودھ پرانت کے دورے کے دوارن لکھنؤ میں منعقد کی گئی تھیں۔
تنظیمی مقاصد کے لیے، آر ایس ایس نے اتر پردیش کو چھ حصوں میں تقسیم کیا ہے – برج، میرٹھ (دونوں مغربی یوپی)، کانپور-بندیل کھنڈ، اودھ، گورکھپور اور کاشی (وارنسی)۔
ریلیز کے مطابق آر ایس ایس نظریاتی طور پر مائل نوجوانوں کو خود سے جوڑنے کی مہم تیز کرے گا۔یہ عمل آنے والے مہینوں میں مزید تیز ہوگا۔یہ اقدام دو وجوہات کی بنا پر خاص اہمیت رکھتا ہے – 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور ستمبر 2025 میں سنگھ کی صد سالہ تقریبات ۔نوجوانوں کو سنگھ کے نظریہ اور کام کاج سے متعارف کرانے کے لیے خصوصی تربیتی کیمپ یا ورکشاپس پہلے ہی منعقد کی جا رہی ہیں۔
آر ایس ایس کے ایک لیڈر نے کہا، ’’دیہی علاقوں میں سنگھ کی رسائی مہم کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ملک مخالف سرگرمیوں، لو جہاد اور لالچ دے کر مذہب کی تبدیلی کے خلاف مہم تیز کی جائے گی۔
متانترن‘ (مذہبی تبدیلی) اور لو جہاد (بین المذاہب شادیاں) طویل عرصے سے سنگھ کے ایجنڈے پر رہے ہیں لیکن 2017 سے اس کو مزید تقویت ملی، جب مرکز اور اتر پردیش دونوں جگہوں پر بی جے پی برسراقتدار آئی۔
دریں اثنا آر ایس ایس لیڈروں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ مہم مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ ’’گمراہ نوجوانوں‘‘ کے خلاف ہے۔
آر ایس ایس کے لیڈروں نے کہا کہ سنگھ نے پہلے ہی ایک مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) کو "قوم پرست مسلمانوں” سے جوڑنے کے لیے تشکیل دیا ہے، یہ عمل جاری رہے گا۔آر ایس ایس کی اس مہم میں خاص طور پر پسماندہ لیکن تعداد کے اعتبار سے غالب اور سیاسی طور پر اہم طبقات پر توجہ دی جائے گی۔
در اصل آر ایس ایس نے اتر پردیش میں انتخابات سے پہلے اپنی تاجروں اور اعلیٰ ذات والی شناخت کو توڑنے میں کامیاب ہوئی ہے ،اس کے بعد آر ایس ایس کی جانب سے مسلسل یہ کوشش کی جاتی رہے ہی کہ پسماندہ طبقات کو بڑے پیمانے پر اپنے ساتھ جوڑا جائے ۔آئندہ 2024 الیکشن کے پیش نظر آر ایس ایس کی نظر ملک کے او بی سے طبقے پر ہے ۔